کتاب: فتنہ وضع حدیث اور موضوع احادیث کی پہچان - صفحہ 15
21 کشف الالتباس فیما خفی علی کثیر من الناس غرس الدین خلیلی ، م ۱۰۵۷ھ
22 الاتقان ما یحسن من الاحادیث الدائۃ علی اللسن نجم الدین محمد بن الغزی ، م ۱۰۶۱ھ
23 کشف الخفا و مزیل الالباس اسماعیل بن محمد عجلونی ، م ۱۱۶۲ھ
24 کشف الالہی عن شدید الضعف والموضوع الواہی محمد حسینی سندروسی ، م ۱۱۷۷ھ
25 الفوائد المجموعۃ فی ا لاحادیث الموضوعۃ محمد بن علی شوکانی ، م ۱۲۵۰ھ
26 الاثار المرفوعۃ فی الاخبار الموضوعۃ عبدالحئ لکھنوی ، م ۱۳۰۴ھ
27 تحذیر المسلمین من الحادیث الموضوعۃعلی سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم محمد بن بشیر ظافری ازہری ، م ۱۳۲۹ھ
28 المنار المنیف محمد بن ابی بکر حنبلی معروف بہ ابن قیم الجوزیہ م ۷۵۱ھ
29 سلسلۃ الاحادیث الضعیفۃ والموضوعۃ محمد ناصر الدین البانی
کتبِ موضوعات میں جن روایتوں کو موضوع قرار دیا گیا ہے اس بات کا امکان بہر حال موجود ہے کہ ان میں ہزار احتیاط کے باوجود کچھ معتبر احادیث بھی شامل ہو گئی ہوں، کیونکہ اکثر حالات میں کسی روایت کے موضوع ہونے کا حکم ظن غالب کی بناء پر لگایا جاتا ہے اس لئے بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ موضوع قارر دی گئی روایت معتبر ثابت ہوتی ہے۔[1] چنانچہ عبدالرحمن بن جوزی کی مشہور کتاب ’’کتاب الموضوعات‘‘ کے بارے میں محدثین کا خیال ہے کہ اس میں بعض وہ احادیث بھی موجود ہیں جوحسن اور صحیح کے درجہ کی ہیں۔[2] مثلاً سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی صحیح مسلم کی حسبِ ذیل روایت کو ابن جوزی نے موضوع قرار دیا ہے:
ان طالت بك مدة اوشك ان ترى قوما يغدون في سخط اللّٰه ويروحون في لعنة في ايديهم مثل اذناب البقر[3]
علامہ سیوطی نے التعقبات علی الموضوعات میں ان روایات کی نشاندہی کی ہے جن کو ابن جوزی نے موضوع کہا ہے اور سیوطی کے نزدیک موضوع نہیں ہیں۔
[1] ابن حجر، نزہۃ النظر فی نخبۃالفکر ۔ ص ۵۶
[2] تدریب الراوی ۱/۲۷۸
[3] مسلم، کتاب الجنۃ