کتاب: فتنہ وضع حدیث اور موضوع احادیث کی پہچان - صفحہ 13
یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہئیے کہ حدیث کا معاملہ بہت ہی نازک اور اہم ہے جیساکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:
"ان كذب على ليس ككذب على احد من كذب على متعمدا فليتبوأ مقعده من النار "[1]
’’میرے اوپر جھوٹ بیان کرنادوسروں پر جھوٹ بیان کرنے سے مختلف ہے جس نے جھوٹی بات میری طرف منسوب کی وہ اپنا ٹھکانہ جہنم کو بنا لے‘‘۔
ایسے لوگوں کی تنبیہ نہایت ضروری ہے جو صحیح اور غلط کی تمیز کے بغیر حدیث بیان کرنا شروع کر دیتے ہیں بلکہ محدثین کے اصول کے مطابق ہرکس و ناکس کو یہ حق نہیں دینا چاہئیے کہ وہ حدیث بیان کرے۔ حدیث کے نام پر ایسی کتابوں کے لکھنے پڑھنے سے گریز کرنا چاہئیے جو مرفوع، ضعیف اور موضوع روایات کے فرق کااحساس مٹا دیتی ہیں۔ حدیث بیان کرنے والے بغیر حوالہ کے حدیث اپنی زبان و قلم سے بیان نہ کریں یہی علم و ایمان کا تقاضہ ہے اور یہی سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کا مطلب ہے۔ انس بن سیرین رحمہ اللہ نے بڑی مناسب بات کہی ہے:
"اتقوا اللّٰه يا معشر الشباب وانظروا عمن تاخذون هذه الاحاديث فانها دينكم "[2]
’’اے نوجوانوں کی جماعت! اللہ سے ڈرو اور یہ دیکھ لو کہ یہ حدیثیں کس سے لیتے ہو کیونکہ یہ تمہارا دین ہیں‘‘۔
یہی قول سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے بھی نقل کیا گیا ہے۔
موضوع احادیث پر اردو زبان میں بہت کم لکھا گیا ہے شاید اس سلسلہ میں کوئی ایک جامع کتاب بھی نہ مل سکے۔ نہ جانے کیوں علماء کرام نے اس طرف توجہ نہیں دی، اگر وہ اس معاملہ میں اپنی ذمہ دارانہ حیثیت کا احساس کرتے تو یقینا آج کی فضا کچھ زیادہ بہتر ہوتی۔
[1] بخاری کتاب العلم
[2] کتاب الکفایۃ فی علم الروایۃ ص۱۶۲