کتاب: فتنہ وضع حدیث اور موضوع احادیث کی پہچان - صفحہ 11
مساجد اور دیگر مذہبی مقامات پر آویزاں کرایا ہے جب کہ یہ روایت سراسر من گھڑت ہے۔
متصوفین، میلاد خواں، واعظین، مبلغین اور دینی جذبہ رکھنے والے بعض مسلمان فضائل و رذائل کے نام سے ایسی حدیثیں خوب سناتے ہیں اور عوام کی دلچسپی بھی اس میں بہت ہوتی ہے اور اگر ان کو اس سے روکا جائے تو ان میں تسلیم و انقیاد اور اصلاح کے بجائے ردِ عمل کا جذبہ ابھرتا ہے اور بعض حالات میں خیر خواہی کرنے والا ان کے تیرِ غضب کا شکار ہو جاتا ہی۔ ایک مرتبہ میرے ایک عزیزکسی نوجوان کو نماز کی فضیلت اور ترکِ نماز کی وعید پر فضائل کی ایک معروف کتاب پڑھ کر سنا رہے تھے، میں بھی وہاں آ پہنچا اس وقت وہ یہ روایت بیان کر رہے تھے:
’’ایک حدیث میں آیا ہے کہ جو شخص نماز کا اہتمام کرتا ہے حق تعالیٰ شانہ پانچ طرح سے اس کا اکرام و اعزاز فرماتے ہیں۔ ایک یہ کہ اس بر سے رزق کی تنگی ہٹا دی جاتی ہے، دوسرے یہ کہ اس سے عذابِ قبر ہٹا دیا جاتا ہے، تیسرے یہ کہ قیامت کو اس کے اعمال نامے دائیں ہاتھ میں دئیے جائیںگے۔ چوتھے یہ کہ پل صراط سے بجلی کی طرح گزر جائے گا، پانچویں یہ کہ حساب سے محفوظ رہیں گے۔ اور جو شخص نماز میں سستی کرتا ہے اس کو پندرہ طریقہ سے عذاب ہوتا ہے۔ پانچ طرح سے دنیا میں اور تین طرح سے موت کے وقت اور تین طرح قبر میں اور تین طرح قبر سے نکلنے کے بعد ……‘‘ ۔[1]
یہ لمبی روایت سن کر میں ضبط نہ کر سکا اور میں نے کہا کہ یہ روایت موضوع ہےاسے حدیثِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہہ کر بیان کرنا درست نہیں۔ اس پر ہمارے بزرگ سخت برہم ہوئے اور بولے
[1] تبلیغی نصاب، فضائل نماز ، ص ۳۱، ۲۸۔ ادارہ اشاعت دینیات حضرت نظام الدین ، نئی دہلی۔