کتاب: فتنہ وضع حدیث اور موضوع احادیث کی پہچان - صفحہ 10
رویہ اختیار کرے ۔
صحیح اور غلط کی پہچان سے محروم رہ کر اگر ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت، عقیدت اور طلبِ ہدایت کے لئے ہی سہی جھوٹی سچی احادیث کو سننا اور ان پر عمل کرنا شروع کر دیا تو صراطِ مستقیم سے دُور جا پڑیں گے۔ سنتِ رسول کا دامن ہاتھوں سے جاتا رہے گا اور بدستور اس غلط فہمی میں مبتلا رہیں گے کہ ہم پیروِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور سچے مسلمان ہیں۔ جس طرح اندھیری رات میں جنگل میں لکڑیاں چننے والا لکڑی اورسانپ میں تمیز نہ کر سکنے کی بناء پر سانپ کو اٹھا لیتا ہے اور وہ اس کی ہلاکت کا ذریعہ بن جاتا ہے۔ اسی طرح صحیح اور غلط روایات میں فرق نہ کرنے والا فتنہ اور گمراہی کا شکار ہو جاتا ہے۔ اس لئے ایک مسلمان کے لئے جہاں یہ جاننا ضروری ہے کہ حدیث کیا ہے وہاں اس بات کاعلم بھی ناگزیر ہے کہ حدیث کیا نہیں ہے۔
ہمارے زمانے میں جہالت اور جاہلیت کا جو دور دورہ ہے اس میں بہت سی ایسی روایات نے قبولِ عام حاصل کر لیا ہے جو قطعی بے بنیاد اور نبی کریم المعصوم صلی اللہ علیہ وسلم پر صریح بہتان ہیں۔ مثلاً آپ ذرا اس روایت کو ملاحظہ کیجئے جو مسجدوں میں آویزاں نظر آتی ہے، مجالس وعظ اور بعض کتابوں میں دیکھنے کو ملتی ہے کہ ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ اے علی! روزانہ پانچ کام کر کے سویا کرو۔ (۱)۔ چار ہزار دینار صدقہ کر کے۔ (۲)۔ جنت کی قیمت ادا کرکے ۔ (۳) ۔ ایک قرآن ختم کر کے۔ (۴) ۔ دو لڑنے والوں میں صلح کرا کے۔ (۵)۔ ایک حج ادا کر کے۔ اس پر سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ یہ تو میرے لئے محال ہے۔ تب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چار مرتبہ سورۃ فاتحہ پڑھنے سے چار ہزار دینار صدقہ کرنے کا ثواب ملتا ہے۔ تین مرتبہ درود پڑھنے سے جنت کی قیمت ادا کرنے کا ثواب ملتا ہے۔ تین مرتبہ قل ہو اللہ پڑھنے سے ایک قرآن ختم کرنے کا ثواب ملتا ہے۔ دس مرتبہ استغفار کرنے سے دو لڑنے والوں میں صلح کرانے کا ثواب ملتا ہے۔ چار مرتبہ تیسرا کلمہ پڑھنے سے ایک حج کا ثواب ملتا ہے۔ اس پر طرہ یہ کہ بعض اہلِ خیر نے ثواب کی نیت سے اس روایت کو چھپوا کر بڑی تعداد میں مدارس و