کتاب: فتنۂ غامدیت، ایک تحقیقی وتنقیدی جائزہ - صفحہ 93
نے ان احادیث کو جمع اور مدون کیا ہے، انھوں نے اپنے طور پر چھان پھٹک اور نقد و تحقیق کے بعد احادیث کو اپنی کتابوں میں درج کیا ہے۔ تاہم نقد و تحقیق میں کچھ نے تو نہایت اعلیٰ معیار سے کام لیا ہے، جس کی وجہ سے ان کا مجموعۂ احادیث اصح الکتب بعد کتاب اﷲ کا درجہ پا گیا، جیسے: صحیح بخاری ہے اور اس کے بعد صحیح مسلم ہے۔ ان دونوں کی صحت، بلکہ اصحیت اُمتِ مسلمہ میں مسلّم اور متفق علیہ ہے، اسی لیے ان کو صحیحین (صحیح حدیث کی دو کتابیں) کہا جاتا ہے۔ چناں چہ شاہ ولی اﷲ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’أما الصحیحان فقد اتفق المحدثون علی أن جمیع ما فیھما من المتصل المرفوع، صحیح بالقطع، وأنھما متواتران إلی مصنفیھما، وأنہ کل من یھوِّن أمرھما فھو مبتدع متبع غیر سبیل المؤمنین‘‘[1] ’’صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی بابت محدثین کا اتفاق ہے کہ ان میں جتنی بھی متصل مرفوع احادیث ہیں، وہ قطعی طور پر صحیح ہیں اور وہ اپنے مصنفین تک متواتر ہیں۔ نیز یہ کہ جو شخص بھی ان دونوں (مجموعہ ہائے حدیث) کی شان گھٹاتا ہے، وہ بدعتی ہے اور مومنوں کا راستہ چھوڑ کر کسی اور راستے کا پیروکار ہے۔‘‘ چوتھی بات یہ ہے کہ محدثین نے نقد و تحقیق کے اصول و قواعد اور جرح و تعدیل کے ضوابط مرتب کرنے کے ساتھ ساتھ راویانِ احادیث کے مکمل حالاتِ زندگی بھی جمع اور مرتب فرما دیے ہیں، ان دونوں قسم کے علوم کو اصولِ حدیث اور اسماء الرجال کہا جاتا ہے۔ ان دونوں بے مثال علوم کی کتابوں سے احادیث کی
[1] حجۃ اللّٰه البالغۃ (۱/ ۱۳۴، طبع لاہور)