کتاب: فتنۂ غامدیت، ایک تحقیقی وتنقیدی جائزہ - صفحہ 89
بلکہ یہ کوڑے تعزیری سزا ہے، جو حاکمِ وقت کی صواب دید پر منحصر ہے، وہ کوئی بھی سزا دے سکتا ہے۔ شراب نوشی کی سزا کو حدِ شرعی سے خارج کرنے کے لیے غامدی صاحب نے پہلے تو ان صحیح احادیث کو ذکر نہ کر کے گویا ان کو رد کر دیا ہے، جن میں صراحت ہے کہ ۴۰ کوڑوں کی یہ سزا خود نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے۔ چناں چہ صحیح مسلم میں ہے کہ نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص لایا گیا، جس نے شراب پی تھی، آپ نے اس کو دو چھڑیوں کے ساتھ تقریباً چالیس کوڑے لگائے، اسی روایت میں آگے ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی ایسا ہی کیا، پھر جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا دور آیا تو انھوں نے لوگوں سے مشورہ کیا، عبدالرحمن (بن عوف) نے کہا: سب سے ہلکی حد اسّی کوڑے ہیں، چناں چہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اسی کا حکم دے دیا۔[1] اسی صحیح مسلم میں یہ واقعہ بھی مذکور ہے کہ سیدنا عثمان کی خلافت میں سیدنا ولید کو لایا گیا، جن کی شراب نوشی پر دو شخصوں نے گواہی دی۔ سیدنا عثمان نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے کہا: اُٹھیے! اور اس کو کوڑے ماریے! سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے سیدنا حسن کو کہا: اے حسن! اُٹھ اور اس کو کوڑے مار! حضرت حسن نے کہا: یہ ناخوشگوار کام بھی وہی کرے، جو اس حکومت سے فائدہ اُٹھا رہا ہے۔ گویا انھوں نے ناراضی کا اظہار کیا۔ سیدنا عثمان نے سیدنا عبداﷲ بن جعفر سے کہا: آپ اسے کوڑے ماریے! چناں چہ انھوں نے کوڑے مارنے شروع کیے، حضرت علی گنتے رہے، جب چالیس کوڑے پورے ہوگئے تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: بس! اب رُک جائیں۔ پھر کہا: نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چالیس کوڑے مارے، سیدنا ابوبکر نے بھی چالیس مارے اور عمر نے اسّی مارے اور سب سنت ہیں
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۷۰۶)