کتاب: فتنۂ غامدیت، ایک تحقیقی وتنقیدی جائزہ - صفحہ 81
کہ رجم کا حکم کس آیت یا آیت کے کس لفظ سے نکلتا ہے؟ صحابۂ کرام بھی اس کا مبنیٰ نہیں سمجھ سکے، چودہ سو سال سے قرآن کی تفسیریں مختلف انداز سے بڑے بڑے ائمۂ تفسیر و حدیث لکھتے آرہے ہیں، حتی کہ احکام القرآن پر بھی متعدد کتابیں لکھی گئیں: أحکام القرآن للقرطبي، أحکام القرآن لابن العربي، أحکام القرآن للجصاص، أحکام القرآن للتھانوي اور ’’نیل المرام في تفسیر آیات الأحکام‘‘ (نواب صدیق حسن خان) وغیرہ ہیں۔ عام تفاسیر میں بھی آیاتِ احکام سے متعلقہ احکام و مسائل کا استنباط ہے، لیکن احکام القرآن نامی تفاسیر کا تو تمام تر موضوع ہی وہ آیات ہیں، جن سے احکامِ شرعیہ کا اثبات یا استنباط ہوتا ہے۔ ان کے مفسرین و مولفین ایک ایک آیت سے دسیوں مسائل کا استنباط و استخراج کرتے ہیں، لیکن کسی عالم، فقیہ، امام، محدث نے آج تک یہ نہیں بتلایا کہ حکمِ رجم کا ماخذ یہ احادیث نہیں ہیں، بلکہ یہ تو غیر معتبر ہیں۔ رجم کا اصل ماخذ تو فلاں آیت قرآنی کا فلاں لفظ ہے، حتی کہ قرآن فہمی کا یہ ملکہ، جو مولانا فراہی کو ملا، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی (نعوذ باﷲ) نصیب نہیں ہوا، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ تو فرماتے رہے کہ رجم کا یہ حکم اﷲ کی کتاب کا فیصلہ یا اس کا حکم ہے، لیکن آپ نے مولانا فراہی یا اصلاحی اور غامدی کی طرح یہ نہیں بتلایا کہ اس کا ماخذ قرآن کی فلاں آیت اور اس کا فلاں لفظ ہے۔ جس طرح کہا جاتا ہے کہ امریکہ کولمبس کی دریافت ہے، اسی طرح رجم کے ماخذ قرآنی کی دریافت حمید الدین فراہی کا ’’کارنامہ‘‘ ہے۔ بتلائیے! اس جراَت رندانہ یا شوخ چشمانہ جسارت کو کیا کہا جائے ع کاش، کرتا کوئی اس بندۂ گستاخ کا منہ بند