کتاب: فتنۂ غامدیت، ایک تحقیقی وتنقیدی جائزہ - صفحہ 64
اس تعریف کی رُو سے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صاحبِ شریعت پیغمبر تو نہیں رہتے، صرف دینِ ابراہیمی کے مجدد اور مصلح قرار پاتے ہیں۔ ثانیاً: دینِ ابراہیمی کی روایات کیا ہیں؟ ان کا ماخذ کیا ہے؟ ہماری احادیث یا سنتیں تو الحمد ﷲ مذکورہ چھے کتابوں اور کچھ ان کے علاوہ بھی دیگر کتبِ حدیث میں مدون اور محفوظ ہیں، لیکن غامدی صاحب کی مفروضہ یا موہومہ سنتیں اگر دیکھنی ہوں تو وہ کون سی کتاب ہے، جس میں ان کو ملاحظہ کیا جا سکے؟ ان کی تعداد بھی ماشاء اﷲ انھوں نے متعین کی ہوئی ہے، وہ تقریباً ۲۷ ہیں۔ ان کے نام بھی انھوں نے ’’میزان‘‘ میں لکھے ہیں، یعنی ان کی مکمل فہرست درج کی ہے۔ ملاحظہ فرمائیں: عبادات میں: 1.نماز ۔2.زکات اور صدقۂ فطر ۔3.روزہ و اعتکاف ۔4.حج و عمرہ ۔5.قربانی اور ایامِ تشریق کی تکبیریں۔ معاشرت میں: 1.نکاح و طلاق اور ان کے متعلقات۔ 2.حیض و نفاس میں زن و شوہر کے تعلق سے اجتناب۔ خور و نوش میں: 1.سور، خون، مردار اور خدا کے سوا کسی اور کے نام پر ذبح کیے گئے جانور کی حرمت ۔2.اﷲ کا نام لے کر جانوروں کا تزکیہ۔ رسوم و آداب میں: 1.اﷲ کا نام لے کر اور دائیں ہاتھ سے کھانا پینا۔ 2.ملاقات کے موقعے پر السلام علیکم اور اس کا جواب۔ 3.چھینک آنے پر ’’الحمد للّٰه ‘‘ اور اس کے جواب میں ’’یرحمک اللّٰه ‘‘۔ 4.نومولود میں دائیں کان میں اذان اور بائیں میں اقامت۔ 5.مونچھیں پست رکھنا۔ 6.زیرِ ناف کے بال کاٹنا۔ 7.بغل کے بال صاف کرنا۔ 8.بڑھے ہوئے ناخن کاٹنا۔ 9.لڑکوں کا ختنہ کرنا۔ 10.ناک منہ اور دانتوں کی صفائی۔ 11.استنجا۔ 12.حیض و نفاس کے