کتاب: فتنۂ غامدیت، ایک تحقیقی وتنقیدی جائزہ - صفحہ 53
مشکوک ٹھہرایا اور اُن کی تشریعی حیثیت سے انکار کیا، اسی بنیاد پر دیگر احادیث کے ساتھ حدِ رجم کا انکار کیا۔ اصلاحی کی نسبت کی وجہ مولانا امین احسن اصلاحی کے افکار و تفردات ہیں، جن کو اس گروہ نے ایمانیات کی حد تک حرزِ جان بنا رکھا ہے۔ علاوہ ازیں ان کو حمید الدین فراہی کا سب سے زیادہ ہونہار شاگرد اور اُن کے افکار کا سب سے بڑا شارح سمجھا جاتا ہے۔ غامدی گروہ کہلانے کی وجہ، غامدی صاحب کا مولانا اصلاحی سے شرفِ تلمذ اور ان کے گمراہ کن نظریات کی اندھی تقلید، بلکہ ان کے ردّے پر مزید ردّے چڑھا کر ان کی کجی اور گمراہی کو فلک چہارم تک پہنچانے کا عظیم کارنامہ سر انجام دینا ہے۔ ع ایں کار از تو آید و مرداں چنیں کنند اور عمار گروہ کہلانے کی وجہ بھی یہی بنے گی کہ ایک تو وہ بھی ان کی شاگردی کے سلسلۃ الضلال سے نہ صرف منسلک ہیں، بلکہ اس پر ان کو فخر ہے۔ دوسرے وہ بھی اسی راہ کے راہرو ہیں، جو غامدی صاحب نے اپنائی ہوئی ہے اور یہ وہ راہ ہے جس کے بارے میں ہم پورے یقین و اذعان سے کہتے ہیں ؎ ترسم نہ رسی بکعبہ اے اعرابی ایں راہ کہ تو می روی بہ ترکستان است حاملینِ فکرِ فراہی اور غامدی سے پانچ سوال: بہر حال ہم اب اصل موضوع، غامدی صاحب کے تصورِ حدیث و سنت پر گفتگو کرتے ہیں۔ ہم پہلے وضاحت کر آئے ہیں کہ اصطلاحات ہر شخص کی اپنی