کتاب: فتنۂ غامدیت، ایک تحقیقی وتنقیدی جائزہ - صفحہ 44
مومن مرد و عورت کو اپنے معاملے کا اختیار نہیں اور جو کوئی اﷲ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا، یقینا وہ کھلی گمراہی میں مبتلا ہوگیا۔‘‘ ان آیات میں بیان کردہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حاکمانہ حیثیت بھی آپ کی مستقل اطاعت کو ضروری قرار دیتی ہے۔ نیز آیتِ احزاب میں اﷲ تعالیٰ نے صرف اپنے ہی فیصلے کے ماننے کو مقتضائے ایمان قرار نہیں دیا، بلکہ اپنے فیصلے کے ساتھ رسول کے فیصلے کے ماننے کو بھی مقتضائے ایمان ٹھہرایا ہے۔ اسی طرح اور بھی متعدد مقامات پر اطاعت و انقیاد میں اﷲ نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اپنے ساتھ رکھا ہے اور ان کی بھی وہی حیثیت رکھی ہے، جو اﷲ کی اپنی حیثیت ہے۔ جیسے سورۃ الحجرات کے آغاز میں فرمایا: }یاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیِ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ وَاتَّقُوا اللّٰہَ} [الحجرات: ۱] ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اﷲ اور اس کے رسول سے آگے نہ بڑھو اور اﷲ سے ڈرو۔‘‘ سورت احزاب کے آخر میں فرمایا: {وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِیْمًا} [الأحزاب: ۷۱] ’’اور جو اﷲ اور اس کے رسول کی فرماں برداری کرے تو یقینا اس نے کامیابی حاصل کر لی، بہت بڑی کامیابی۔‘‘ سورت آلِ عمران میں فرمایا: {قُلْ اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَ الرَّسُوْلَ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الْکٰفِرِیْنَ}[آل عمران: ۳۲] ’’کہہ دیں اﷲ اور رسول کا حکم مانو، پھر اگر وہ منہ پھیر لیں تو بے شک