کتاب: فتنۂ غامدیت، ایک تحقیقی وتنقیدی جائزہ - صفحہ 42
{ أَطِيعُوا الرَّسُولَ } ضرور کہا، جس کا واضح مطلب یہی ہے کہ جس طرح اﷲ کی اطاعتِ مستقل ہے، بالکل اسی طرح اطاعت رسول بھی مستقلاً و التزاماً ضروری ہے، تاہم اولوا الامر (فقہا، علما یا حاکمانِ وقت) کی اطاعت مشروط ہے اﷲ اور اس کے رسول کی اطاعت کے ساتھ، اگر اولوا الامر اﷲ کی اطاعت یا رسول کی اطاعت سے انحراف کریں تو (( لَا طَاعَۃَ لِمَخْلُوْقٍ فِيْ مَعْصِیَۃِ الْخَالِقِ )) کے تحت ان کی اطاعت واجب نہیں رہے گی، بلکہ مخالفت ضروری ہوگی۔ اور آیتِ مذکور کے دوسرے حصے: { فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ } [النساء: ۵۹] ’’اپنے آپس کے جھگڑے اﷲ اور اس کے رسول کی طرف لوٹا دو۔‘‘ سے بھی یہی ثابت ہو رہا ہے۔ کیوں کہ اگر صرف کتابِ الٰہی ہی کو ماننا کافی ہوتا تو تنازعات کی صورت میں صرف کتابِ الٰہی کی طرف لوٹنے کا حکم دیا جاتا، لیکن اﷲ تعالیٰ نے کتابِ الٰہی کے ساتھ رسول کی طرف لوٹنے کو بھی ضروری قرار دیا ہے، جو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی مستقل اطاعت کے وجوب کو ثابت کر رہا ہے۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس مستقل اطاعت کے حکم کو قرآن نے بڑا کھول کر بیان کیا ہے اور { أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ } کو بہ تکرار متعدد جگہ ذکر فرمایا، مثلاً: سورت نساء کے علاوہ سورۃ المائدۃ [۹۲] سورت نور [۴۵] سورت محمد [۳۳] سورۃ التغابن [۱۲]۔ نیز فرمایا: { وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ رَسُولٍ إِلَّا لِيُطَاعَ بِإِذْنِ اللَّهِ } [النساء: ۶۴] ’’ہم نے ہر رسول کو اسی لیے بھیجا کہ اﷲ کے حکم سے اس کی اطاعت کی جائے۔‘‘ { مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ } [النساء: ۸۰]