کتاب: فتنۂ غامدیت، ایک تحقیقی وتنقیدی جائزہ - صفحہ 39
يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًا مَسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنْزِيرٍ فَإِنَّهُ رِجْسٌ أَوْ فِسْقًا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَإِنَّ رَبَّكَ غَفُورٌ رَحِيمٌ (145) } [الأنعام: ۱۴۵] ’’کہہ دیجیے! میں اس وحی میں، جو میری طرف کی گئی ہے، کسی کھانے والے پر کوئی چیز حرام نہیں پاتا، جسے وہ کھائے، سوائے اس کے کہ وہ مردار ہو یا بہایا ہوا خون ہو یا خنزیر کا گوشت ہو کہ بے شک وہ گندگی ہے یا نافرمانی (کا باعث) ہو، جس پر غیر اﷲ کا نام پکارا گیا ہو، پھر جو مجبور کر دیا جائے، اس حال میں کہ نہ بغاوت کرنے والا ہو اور نہ حد سے گزرنے والا تو بے شک تیرا رب بے حد بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔‘‘ اس آیت میں کلمۂ حصر کے ساتھ چار محرمات کی تفصیل ہے (مردار جانور، بہتا ہوا خون، سور کا گوشت اور وہ چیز جس پر اﷲ کے سوا کسی اور کا نام لیا گیا ہو) جس کا اقتضا یہ ہے کہ ان چار محرمات کے علاوہ دیگر چیزیں حلال ہوں۔ لیکن اس عموم میں بھی حدیثِ رسول سے تخصیص کی گئی اور ہر ذِی نَاب (کچلی والا درندہ) اور ذِیْ مِخلب (پنجے سے شکار کرنے والا پرندہ) بھی حرام کر دیا گیا۔‘ صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۹۳۴) اسی طرح حدیثِ رسول سے محرمات میں پالتو گدھے کا اضافہ کیا گیا، بلکہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نہی (ممانعت) کو اﷲ کا حکم قرار دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إِنَّ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہُ یَنْھَیَانِکُمْ عَنْ لُحُوْمِ الْحُمُرِ الْأَھْلِیَّۃِ )) [1] ’’اﷲ اور اس کا رسول تمھیں پالتو گدھے کے گوشت سے منع کرتے ہیں۔‘‘
[1] صحیح البخاري، کتاب المغازي، رقم الحدیث (۴۱۹۹(