کتاب: فتنۂ غامدیت، ایک تحقیقی وتنقیدی جائزہ - صفحہ 315
’’لوگوں کا کیا حال ہے، وہ ایسی شرطیں لگاتے ہیں، جو اﷲ کی کتاب میں نہیں؟ (یاد رکھو) جو شرط ایسی ہوگی، جو اﷲ کی کتاب میں نہیں ہے، وہ باطل ہے اگرچہ سو شرطیں ہوں۔ اﷲ کا فیصلہ زیادہ حق دار ہے (کہ اس کو مانا جائے) اور اﷲ کی شرط زیادہ مضبوط ہے (کہ اس کی پاسداری کی جائے) ولاء اسی کا حق ہے، جس نے اسے آزاد کیا۔‘‘ اس حدیث میں آپ نے واشگاف الفاظ میں اعلان فرما دیا کہ جو شرط بھی کتاب اﷲ میں نہیں ہے، یعنی شریعتِ اسلامیہ کی تعلیمات کے خلاف ہے، وہ باطل ہے اور باطل کا مطلب کالعدم ہے، اس کا کوئی اعتبار نہیں۔ علاوہ ازیں اﷲ تبارک و تعالیٰ نے احکامِ وراثت بیان فرما کر ان کی بابت کہا ہے کہ یہ اﷲ کی حدیں ہیں اور اس کے بعد فرمایا: {وَ مَنْ یَّعْصِ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ وَ یَتَعَدَّ حُدُوْدَہٗ یُدْخِلْہُ نَارًا} [النساء: ۱۴] ’’جو اﷲ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کرے گا اور اﷲ کی حدوں سے تجاوز کرے گا تو اﷲ اسے آگ میں داخل کرے گا۔‘‘ اس کا مطلب یہ ہے کہ اﷲ کے مقررہ حصہ ہائے وراثت میں تبدیلی کرنا، اﷲ کی حدوں سے تجاوز اور اﷲ کے رسول کی نافرمانی ہے، جس کی کسی کو اجازت نہیں۔ اسی طرح اﷲ نے طلاق اور خلع کے احکام بیان کر کے فرمایا: {تِلْکَ حُدُوْدُ اللّٰہِ فَلَا تَعْتَدُوْھَا وَ مَنْ یَّتَعَدَّ حُدُوْدَ اللّٰہِ فَاُولٰٓئِکَ ھُمُ الظّٰلِمُوْنَ} [البقرۃ: ۲۲۹] ’’یہ اﷲ کی حدیں ہیں، سو تم ان سے تجاوز نہ کرو اور جو اﷲ کی حدوں سے تجاوز کرے گا، وہ لوگ ظالم ہیں۔‘‘