کتاب: فتنۂ غامدیت، ایک تحقیقی وتنقیدی جائزہ - صفحہ 28
ادلّۂ شرعیہ اور مصادرِ شریعت کے تذکرے میں قرآن کریم کے بعد حدیثِ رسول کا نمبر آتا ہے، یعنی قرآنِ کریم کے بعد شریعتِ اسلامیہ کا یہ دوسرا ماخذ ہے۔ حدیث کا اطلاق رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال، افعال اور تقریرات پر ہوتا ہے۔ تقریر سے مراد ایسے امور ہیں، جو نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں کیے گئے، لیکن آپ نے ان پر کوئی نکیر نہیں فرمائی، بلکہ خاموش رہ کر اس پر اپنی پسندیدگی کا اظہار فرما دیا۔ ان تینوں قسم کے علومِ نبوت کے لیے بالعموم چار الفاظ استعمال کیے گئے ہیں: 1.خبر ۔2.اثر ۔3.حدیث۔4. اور سنت۔ خبر: ویسے تو ہر واقعے کی اطلاع اور حکایت کو کہا جاتا ہے، مگر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کے لیے بھی ائمہ کرام اور محدثینِ عظام رحمہم اللہ نے اس کا استعمال کیا ہے اور اس وقت یہ لفظ حدیث کے مترادف اور اخبار الرسول کے ہم معنی ہوگا۔ اثر: کسی چیز کے بقیہ اور نشان کو کہتے ہیں اور نقل کو بھی اثر کہا جاتا ہے۔ اسی لیے صحابہ و تابعین رحمہم اللہ سے منقول مسائل کو آثار کہا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب آثار کا لفظ مطلقاً بولا جائے گا تو اس سے مراد آثارِ صحابہ ہی ہوں گے، لیکن جب اس کی اضافت ’’الرسول‘‘ کی طرف ہوگی، یعنی ’’آثار الرسول‘‘ کہا جائے گا تو اخبار الرسول کی طرح آثار الرسول بھی احادیث الرسول ہی کے ہم معنی ہوگا۔ حدیث: اس کے معنی گفتگو کے ہیں اور اس سے مراد وہ گفتگو اور ارشادات ہیں جو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانِ مبارک سے نکلے۔ سنت: عادت اور طریقے کو کہتے ہیں اور اس سے مراد عادات و اطوارِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ اس لیے جب سنتِ نبوی یا سنتِ رسول کہیں گے تو اس سے مراد نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے عادات و اطوار ہوں گے۔ اول الذکر دو لفظوں (خبر اور اثر) کے مقابلے میں ثانی الذکر الفاظ