کتاب: فتنۂ غامدیت، ایک تحقیقی وتنقیدی جائزہ - صفحہ 278
من الصحابۃ علی تنصیف دیۃ المرأۃ۔ والمعقول: أن المرأۃ في میراثھا وشھادتھا علی النصف من الرجل، فکذلک دیتھا، وحکي عن ابن علیۃ وأبي بکر الأصم من نفاۃ القیاس: أن دیۃ المرأۃ کدیۃ الرجل، لقولہ عليه الصلاة والسلام في حدیث عمرو بن حزم (( في النفس المؤمنۃ مائۃ من الإبل )) ‘‘[1] اس کا خلاصہ حسبِ ذیل ہے: ’’مرد عورت کی دیت کا فرق احادیث، آثارِ صحابہ (جو کافی تعداد میں ہیں) سے ثابت ہے۔ نیز یہ فرق معقول بھی ہے، یعنی عقل کے مطابق ہے۔ اس لیے کہ عورت میراث اور شہادت میں مرد سے آدھی ہے، تو دیت میں بھی ایسا ہی ہے۔ اس پر سوائے نادر، یعنی ابن عُلَیّہ اور ابوبکر اصم کے جو قیاس کے منکر ہیں، تمام فقہا کا اتفاق ہے۔ ان دو شخصوں کی رائے اس حدیث پر مبنی ہے: ’’مومن کی جان میں سو اونٹ ہیں۔‘‘ 1 اس اقتباس میں سوائے دو افراد کے تمام فقہا کا اتفاق بیان کیا گیا ہے۔ 2 ان کا استدلال مذکورہ حدیث کے عموم سے ہے، یعنی مومن نفس کا لفظ عام ہے، جس میں مرد اور عورت دونوں شامل ہیں۔ 1 یہ دو شخص کون ہیں؟ ایک ابوبکر الاصم، یہ معتزلی شیخ ہے، اس کا نام عبدالرحمن بن کیسان ہے اور ایک عجیب و غریب تفسیر کا مصنف ہے۔[2]
[1] الفقہ الإسلامي وأدلتہ (۷/ ۵۷۱۷، طبع ۱۹۹۷ء) [2] سیر أعلام النبلاء (۹/ ۴۰۲) لسان المیزان (۳/ ۴۲۷)