کتاب: فتنۂ غامدیت، ایک تحقیقی وتنقیدی جائزہ - صفحہ 269
’’یہ دس حدیثیں بطورِ نمونہ اور مثال کے باحوالہ عرض کر دی گئی ہیں، ورنہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کی بے شمار متواتر اور مرفوع احادیث موجود ہیں اور آثارِ حضرات صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور موقوفاتِ تابعین اور تبع تابعین اور اقوالِ حضرات سلف و خلف اور اجماعِ امت اس پر مستزاد ہے، مگر جن لوگوں کے دلوں پر کفر و الحاد کے تالے لگے ہوئے ہیں، ان پر حق کی کسی بات کا اثر نہیں ہوتا، وہ اپنے الحاد پر نازاں ہیں ؎ رہے نہ اہلِ خرد تو بے خرد چمکے فروغ نفس ہوا عقل کے زوال کے بعد‘‘ (ایضاً، ص: ۶۲۔ ۶۳) حضرت امام اہلِ سنت رحمہ اللہ اپنی کتاب کے آخر میں لکھتے ہیں: ’’جملہ اہلِ اسلام اس کو بخوبی جانتے ہیں کہ ختمِ نبوت کے عقیدہ کی طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا رفع الی السماء، ان کی حیات اور پھر نزول الی الارض بھی قطعی اور محکم دلائل سے ثابت ہے، جو کسی تاویل کا محتاج نہیں، لہٰذا جو طبقہ اور گروہ ایسے بنیادی عقیدوں کا انکار یا تاویل کر کے کافروں میں شامل ہونا چاہتا ہے تو بڑے شوق سے ایسا کرے، اسے کون روک سکتا ہے؟ کافر ہوئے جو آپ تو میرا قصور کیا جو کچھ کیا وہ تم نے کیا بے خطا ہوں میں قارئین کرام! اب ہم تقابل کی صورت میں حضرت امام اہلِ سنت اور اُن کے پوتے (عمار) کے نظریات کو پیش کرتے ہیں، تاکہ بات خوب ذہن نشین ہوجائے۔