کتاب: فتنۂ غامدیت، ایک تحقیقی وتنقیدی جائزہ - صفحہ 265
علیہ السلام‘‘ کے اقتباسات نقل کیے ہیں، جن میں اس عقیدے کے انکار کو کفر و الحاد سے تعبیر کیا گیا ہے، جیسے مولانا کشمیری، مولانا بنوری، مفتی محمد شفیع اور دیگر کئی علما نے بھی اسے کفر و الحاد قرار دیا ہے۔ ہمارے نقل کردہ وہ سارے اقتباسات عربی میں تھے، چناں چہ مجلہ مذکور سے ہم مولانا گکھڑوی مرحوم کی کتاب سے وہ حصے نقل کر رہے ہیں، جو فاضل مضمون نگار نے نقل کیے ہیں۔ یہ گویا مذکورہ عربی اقتباسات کا اردو ترجمہ و مفہوم ہے۔ ملاحظہ فرمائیے۔ مولانا گکھڑوی مرحوم لکھتے ہیں: ’’توحید و رسالت اور قیامت کے عقیدے کے ساتھ یہ بھی تسلیم کرنا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام انبیائے بنی اسرائیل کے (علی الجمیع وعلیٰ نبینا الصلوات والتسلیمات) آخری پیغمبر تھے۔ ولادت سے لے کر رفع الی السماء تک ان کی زندگی بڑے عجیب رنگ میں گزری اور اﷲ تعالیٰ نے ان کے ہاتھ پر عجیب و غریب معجزات صادر فرمائے، جن کا واضح ذکر قرآنِ کریم اور احادیثِ متواترہ اور کتبِ تاریخ میں موجود ہے۔ ان کی زندگی کے مختلف پہلو ہیں؛ ایک یہ کہ ان کو زندہ جسم اور روح کے ساتھ آسمان پر اٹھا لیا گیا ہے اور وہ زندہ ہیں اور قیامت سے پہلے نازل ہو کر دجال لعین کو قتل کریں گے اور یہود و نصاریٰ وغیرہم کفار کا صفایا کریں گے اور مذہبِ اسلام کو خوب خوب چمکائیں گے اور شادی کریں گے اور ان کی اولاد بھی ہوگی اور چالیس سال تک منصفانہ اور عادلانہ حکومت کریں گے۔ پھر ان کی وفات ہوگی اور مسلمان ان کا جنازہ پڑھیں گے اور مدینہ طیبہ میں روضۂ اقدس کے