کتاب: فتنۂ غامدیت، ایک تحقیقی وتنقیدی جائزہ - صفحہ 264
تعلیقات لکھی ہیں شام کے ایک حنفی عالم عبدالفتاح ابو غدہ نے، ان تعلیقات میں مزید توضیحات سے مسئلے کی اہمیت کو اُجاگر کرنے کے علاوہ ان جلیل القدر ائمۂ حدیث و تفسیر کے اقوال بھی جمع کر دیے ہیں، جنھوں نے اس مسئلے میں اجماعِ امت اور احادیث کے تواتر کو تسلیم کیا ہے۔ علاوہ ازیں اس مسئلے کے اثبات میں عربی، فارسی اور اردو میں جو کتابیں شائع ہوئی ہیں، ان کی تفصیلات بھی انھوں نے پیش کی ہیں۔ یہ ایک درجن کے قریب کتابیں ہیں، ان کے مولفین اور تاریخ طبع وغیرہ بھی درج ہیں۔ یہ کتاب بھی بڑے سائز کے ۳۵۰ صفحات پر مشتمل ہے۔ اس کا دوسرا اِڈیشن تحفظِ ختم نبوت پاکستان ملتان نے شائع کیا ہے۔ جی تو چاہتا ہے کہ اس سے بھی کچھ اقتباسات قارئین کی خدمت میں پیش کیے جائیں، لیکن یہ موضوع پہلے ہی قدرے طویل ہوگیا ہے، اس لیے کتاب کے تعارف تک ہی بات کو محدود رکھا جا رہا ہے۔ {اِِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَذِکْرٰی لِمَنْ کَانَ لَہٗ قَلْبٌ اَوْ اَلْقٰی السَّمْعَ وَھُوَ شَھِیْدٌ} [قٓ: ۳۷] ’’بلاشبہہ اس میں اس شخص کے لیے یقینا نصیحت ہے، جس کا کوئی دل ہو یا کان لگائے، اس حال میں کہ وہ (دل سے) حاضر ہو۔‘‘ عمار صاحب کے جدّ امجد کی تصریحات: مضمون کی تکمیل کے بعد مجلہ ’’صفدر‘‘ گوجرانوالہ کی خصوصی اشاعت ’’فتنۂ غامدی نمبر‘‘ نظر سے گزرا۔ اس میں ایک فاضل مضمون نگار، مولانا نور محمد تونسوی کا مضمون ہے، جس میں مولانا موصوف نے مسئلۂ نزولِ مسیح پر عمار صاحب کے جدّامجد مولانا سرفراز صفدر گکھڑوی کی تالیف ’’توضیح المرام في نزول المسیح