کتاب: فتنۂ غامدیت، ایک تحقیقی وتنقیدی جائزہ - صفحہ 260
پھر مولانا بنوری نے نزولِ عیسیٰ علیہ السلام کی بعض متفق علیہ احادیث بیان کر کے دیگر احادیث کے بارے میں مفتی محمد شفیع مرحوم کی بابت لکھتے ہیں: ’’کما جمعھا فضیلۃ الشیخ مولانا محمد شفیع الدیوبندي وغیرہ بحیث یقطع کل شک یحوم في الباب، وکل ریبۃ تدخل في الألباب، وکل تجوز في التعبیر من النزول أو ظھور المثیل مجالاً لزیغ أو إنکار أو تحریف أو تأویل الآیۃ الکریمۃ: {وَاِِنَّہٗ لَعِلْمٌ لِّلسَّاعَۃِ فَلاَ تَمْتَرُنَّ بِھَا} تشبہ الحدیث تماماً في تاکیداتہ البلیغۃ کما لا یخفی۔ واللّٰه یقول الحق وھو یھدي السبیل‘‘ (ص: ۲۴، ۲۵) آگے یہ عنوان قائم کر کے ’’الإنکار عن عقیدۃ النزول منشأہ الاستغراب‘‘ (عقیدہ نزول کے انکار کا منشا، اس کو نہایت انوکھا اور ناممکن باور کرانا ہے) لکھتے ہیں: ’’قد ثبت ثبوتا لا مرد لہ أن عقیدۃ نزول سیدنا المسیح أصبحت حقیقۃ واقعیۃ نطق بھا القرآن الکریم، وشھد بھا الأحادیث المتواترۃ المقطوعۃ وأجمعت علیھا الأمۃ المحمدیۃ من أھل السنۃ الجمعاء، بل أھل الاعتزال والإمامیۃ، فإذن الإنکار جھل فاضح أو إلحاد واضح أو استغراب نشأ من جھۃ الوھم والخیال لم یستند إلی عقل صریح۔ وھذا الاستغراب لیس إلا من تلقاء الغفلۃ عن مشاھدۃ بدائع ملکوت اللّٰه الحکیم في ھذا الکون والکائنات من الآیات البینات والمعجزۃ الخارقات،