کتاب: فتنۂ غامدیت، ایک تحقیقی وتنقیدی جائزہ - صفحہ 203
کا خاکہ تیار کریں۔ اس میں صاحبِ صلاحیت افراد کی ضرورت ہے کہ وہ اس میں آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کریں، اُمتِ مسلمہ کو دوبارہ عروج دلانے کی ان ’’مثبت کوششوں‘‘ میں اپنا حصہ ڈالنا چاہیے۔ کاش آنجناب کے قلم سے ان مثبت و تعمیری موضوعات پر بھی ’’تحقیق‘‘ نکلے۔‘‘[1] فاضل موصوف کی یہ حقیقت پسندانہ اور دردمندانہ گزارش پڑھ کر ایک شعر کا مصرع لوحِ حافظہ پر اُبھر آیا ع مری تعمیر میں مضمر ہے ایک صورت خرابی کی لیکن عمار صاحب کی متجددین اور منحرفین کی تائید و حمایت میں نکلنے والی تحریروں میں تو ایک ہی خرابی نہیں، خرابیاں ہی خرابیاں ہیں۔ ان تعمیر نما تخریبی کاوشوں سے: ٭ فتنۂ انکارِ حدیث کو تقویت مل رہی ہے۔ ٭ ائمۂ سلف اور صحابہ و تابعین کی تشریح و تعبیر کے مقابلے میں من مانی تشریح و تعبیر کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ ٭ منصوص (قرآن و حدیث کے واضح) احکام کے مقابلے میں ’’اجتہاد‘‘ کے نام پر نئے احکام وضع کرنے کا رجحان فروغ پا رہا ہے۔ ٭ مسلماتِ اسلامیہ اور متواتر سنتوں کا انکار کیا جا رہا ہے۔ ٭ قرآن کی ’’عظمت‘‘ کے نام پر احادیث کو کنڈم کیا جا رہا ہے۔ ٭ احادیث کی غیر محفوظیت کے بے بنیاد پروپیگنڈے کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ٭ حتی کہ قرآنِ کریم میں معنوی تحریف تک کی شوخ چشمانہ جسارت کی جا رہی ہے۔
[1] ’’الشریعہ‘‘ (ص: ۳۶۔ ۳۷، اکتوبر ۲۰۱۴ء)