کتاب: فتنۂ غامدیت، ایک تحقیقی وتنقیدی جائزہ - صفحہ 20
٭ سؤر کی کھال اور چربی وغیرہ کی تجارت اور ان کا استعمال شریعت میں ممنوع نہیں ہے۔
٭ عورت کے لیے دوپٹا یا اوڑھنی پہننا شرعی حکم نہیں۔
٭ ڈاڑھی کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے۔
٭ حضرت عیسیٰ علیہ السلام وفات پا چکے ہیں۔ لہٰذا ان کے دوبارہ نازل ہونے کا عقیدہ غلط ہے۔
٭ معراج ایک خواب ہے۔
٭ امام مہدی اور دجال کا خروج بے بنیاد ہے۔
٭ یاجوج و ماجوج اور دجال سے مراد مغربی اقوام ہیں۔
٭ جانداروں کی تصویر بنانا بالکل جائز ہے۔
٭ عورت کے لیے چہرے کی حد تک عریانی جائز ہے۔
٭ موسیقی، گانا بجانا اور رقص و سرود بھی جائز ہے۔
٭ مغنیات (گلو کاراؤں) کا وجود بھی ضروری ہے۔
٭ عورت مردوں کی امامت کرا سکتی ہے۔
٭ اسلام میں جہاد و قتال کا کوئی شرعی حکم نہیں۔
٭ کفار کے خلاف جہاد کرنے کا حکم اب باقی نہیں رہا اور مفتوح کافروں سے جزیہ لینا جائز نہیں۔
٭ مطلقۂ ثلاثہ کا کسی بھی مرد سے صرف نکاح کر لینا اور اس سے ہم بستری کیے بغیر طلاق لے کر دوبارہ زوجِ اول سے نکاح کر لینا جائز ہے۔
٭ سیدنا ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ ایک غنڈہ اور اوباش تھے۔ (نعوذ باللّٰه )
٭ غامدیہ (صحابیہ) رضی اللہ عنہا پیشہ ور زانیہ تھیں۔ (نعوذ باللّٰه ) [1]
[1] ان غامدی افکار و نظریات کے حوالجات اور تفصیل کے لیے محترم پروفیسر مولانا محمد رفیق کی کتاب ’’غامدی مذہب کیا ہے؟‘‘ (ص: ۱۲۔ ۱۵) ملاحظہ کریں۔