کتاب: فتنۂ غامدیت، ایک تحقیقی وتنقیدی جائزہ - صفحہ 19
٭ دین کے مصادر و مآخذ قرآن کے علاوہ دینِ فطرت کے حقائق، سنتِ ابراہیمی اور قدیم صحائف ہیں۔
٭ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رحلت کے بعد کسی شخص کو کافر قرار نہیں دیا جا سکتا۔ (یعنی ہم کسی مرزائی تک کو بھی کافر نہیں کہہ سکتے)
٭ زکات کا نصاب منصوص اور مقرر نہیں ہے۔
٭ اسلام میں موت کی سزا صرف دو جرائم (قتلِ نفس اور فساد فی الارض) پر دی جا سکتی ہے۔
٭ دیت کا قانون وقتی اور عارضی تھا۔
٭ قتلِ خطا میں دیت کی مقدار منصوص نہیں ہے اور یہ ہر زمانے میں تبدیل کی جا سکتی ہے۔
٭ عورت اور مرد کی دیت (Blood Money) برابر ہوگی۔
٭ عورت کی گواہی بھی مرد کی گواہی کے برابر ہے۔
٭ کسی مرتد کے لیے قتل کی سزا نہیں ہے۔
٭ شادی شدہ اور کنوارے زانی دونوں کے لیے ایک ہی حد، سو کوڑے ہے۔
٭ اسلام میں حدِّ رجم نہیں ہے، بلکہ یہ قرآن کے خلاف ہے۔
٭ حدِّ زنا کے اثبات کے لیے چار عینی گواہ ضروری نہیں، قرائن سے بھی حد کا اثبات جائز ہے۔
٭ علاوہ ازیں گواہوں کا مسلمان ہونا بھی ضروری نہیں، غیر مسلم کی گواہی بھی جائز ہے۔
٭ شراب نوشی پر کوئی شرعی سزا مقرر نہیں ہے۔
٭ غیر مسلم بھی مسلمانوں کے وارث ہوسکتے ہیں۔