کتاب: فتنۂ غامدیت، ایک تحقیقی وتنقیدی جائزہ - صفحہ 181
7 الفاحشۃ یعني الزنا۔ (تفسیر ابن کثیر: ۱/ ۴۶۲) 8 الفاحشۃ یعني الزنا۔ (تفسیر البغوي: ۱/ ۴۰۵) 9 وأجمعوا علی أن الفاحشۃ ھھنا الزنا۔ (تفسیر کبیر للرازي: ۹/ ۲۳۰) 10 والمراد بھا ھنا الزنا۔ (تفسیر المراغي: ۴/ ۲۰۵) 11 الفاحشۃ في ھذا الموضع الزنا۔ (تفسیر القرطبي: ۵/ ۸۳) 12 أي الخصلۃ البلیغۃ في القبح، وھي الزنٰی۔ (تفسیر القاسمي، محمد جمال الدین قاسمی: ۳/ ۶۴) 13 وأجمعوا علیٰ أنھا الزنا ھھنا۔ (تفسیر غرائب القرآن و رغائب الفرقان: ۴/ ۲۰۳) 14 الفاحشۃ الفعلۃ القبیحۃ، أرید بھا الزنا لزیادۃ قبحہ۔ (تفسیر أبي السعود: ۱/ ۱۵۴) 15 الزنا لزیادۃ قبحھا وشناعتھا۔ (تفسیر الجواھر شیخ طنطاوي جوھري: ۲/ ۲۶) 16 تفسیر الدر المنثور (۲/ ۱۲۹) 17 تفسیر أضواء البیان، شنقیطي (۱/ ۳۱۴) 18 الزنا في قول الجماعۃ۔ (تفسیر زاد المسیر لابن الجوزي: ۲/ ۳۴) 19 لم یختلف السلف في أن ذلک کان حد الزانیۃ في بدء الإسلام وأنہ منسوخ۔ (أحکام القرآن جصاص: ۲/ ۱۲۷) 20 أحکام القرآن للإمام الشافعي (۲/ ۳۰۳، ۳۱۱ الطبعۃ الأولیٰ ۱۹۵۱ء) 21 المراد بالفاحشۃ: الزنا۔ (أحکام القرآن، مولانا ظفر أحمد عثماني: ۲/ ۱۸۱) 22 أي الزنا لزیادتھا في القبح علیٰ کثیر من القبائح۔ (تفسیر المدارک للنسفي: ۱/ ۳۰۰، طبع لاہور) 23 والمراد بھا ھنا الزنا۔ (صفوۃ التفاسیر، محمد علی الصابوني: ۱/ ۲۶۵)