کتاب: فتنۂ غامدیت، ایک تحقیقی وتنقیدی جائزہ - صفحہ 142
تعبیر و تشریح کریں، چاہے وہ تشریح و تعبیر ائمۂ سلف سے کتنی ہی مختلف اور اقبال کے ان اشعار کی مصداق ہو ؎ قرآن کو بازیچۂ تاویل بنا کر چاہے تو خود اک تازہ شریعت کرے ایجاد ؎ خود بدلتے نہیں قرآن کو بدل دیتے ہیں ہوئے کس درجہ فقیہانِ حرم بے توفیق ؎ احکام ترے حق ہیں مگر اپنے مفسر تاویل سے قرآن کو بنا سکتے ہیں پاژند ؎ ولے تاویل شاں در حیرت انداخت خدا و جبرئیل و مصطفی را لیکن دوسرے منکرینِ حدیث کو وہ یہ حق دینے کے لیے تیار نہیں ہیں، چناں چہ لکھتے ہیں: ’’انھیں قرآن سے براہِ راست اَخذ کرنے کی کوشش نہیں کی جائے گی، جس طرح کہ قرآن کے بزعم خود بعض مفکرین نے اس زمانے میں کی ہے اور اس طرح قرآن کا مدعا بالکل اُلٹ کر رکھ دیا ہے۔‘‘[1] ہوسکتا ہے اس سے ان کا اشارہ اُن منکرینِ حدیث کی طرف ہو، جو انہی کی طرح احادیث کو غیر معتبر اور ماخذ شرعی نہیں مانتے۔ جب آپ اور وہ ایک ہی
[1] میزان (ص: ۴۷)