کتاب: فتنۂ غامدیت، ایک تحقیقی وتنقیدی جائزہ - صفحہ 108
علم و دانش کی مجالس میں اس تحقیق کے لیے داد و تحسین کے سوا کچھ باقی نہ رہے گا۔ إن شاء اللّٰه العزیز۔‘‘[1] الحمد ﷲ! اﷲ کے فضل اور اس کی توفیق سے ہم نے غامدی صاحب کے بے بنیاد ’’دلائل‘‘ کا جو پوسٹ مارٹم اور اس کا محاکمہ کیا ہے، اس کو کوئی جذباتی تحریر یا بے معنی فتویٰ قرار دے دے تو یہ اس کا بے جا تعصب اور اپنے ’’ائمۂ مضلین‘‘ سے اندھی عقیدت ہے۔ ورنہ ہمارا اندازہ ہے کہ ہمارے محاکمے کا، جو ابھی جاری ہے، مزید دلائل پر گفتگو آرہی ہے، فراہی گروہ قیامت تک ۔إن شاء اﷲ۔ جواب نہیں دے سکے گا۔ {وَ ادْعُوْا شُھَدَآئَ کُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْن0 فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا وَ لَنْ تَفْعَلُوْا فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِیْ وَقُوْدُھَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَۃُ اُعِدَّتْ لِلْکٰفِرِیْنَ} [البقرۃ: ۲۳۔ ۲۴] ’’اور اﷲ کے سوا اپنے حمایتی بلا لو، اگر تم سچے ہو۔ پھر اگر تم نے ایسا نہ کیا اور نہ کبھی کر سکو گے تو اس آگ سے بچ جاؤ، جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں، کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے۔‘‘ اپنی عقل و دانش پر اس طرح کا ناز اور اپنے گمراہانہ افکار پر اس طرح کا ادّعا، اس سے پہلے بھی بہت سے گمراہ فرقوں اور اُن کے سرغنوں نے کیا ہے۔ لیکن آج ان کی شخصیتیں بھی تاریخ کے کوڑے دانوں میں تعفن زدہ پڑی ہیں، جن کے پاس سے گزرنا بھی کسی صحیح الفکر اور صحیح الدماغ شخص کے لیے ناممکن ہے اور ان کے افکارِ فاسدہ بھی عجائبات کے میوزیموں میں افسانہ ہائے پارینہ کے طور پر یا نشانِ عبرت کے لیے محفوظ ہیں۔ فراہی گروہ کے یہ افکارِ مُضلّہ بھی
[1] برہان (ص: ۹۱۔۹۲)