کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 97
1۔ راستوں کے سلسلے میں مسلمانوں کو تنگ کرناجائز نہیں بلکہ ضروری ہے کہ راستوں کو کھلارکھا جائے اور تکلیف دہ چیز کو دور کیا جائے کیونکہ فرمان نبوی کے مطابق یہ عمل ایمان کاحصہ ہے۔ 2۔ کسی کے لیے یہ بھی جائز نہیں کہ وہ اپنی ملکیت کی جگہ میں ردوبدل کرکے راستے کو تنگ کرے،مثلاً:راستے کے اوپر چھت ڈال دے تاکہ سواریا بوجھ اٹھانے والے وہاں سے گزر نہ سکیں یاراستے میں بیٹھنے کے لیے کوئی چبوترہ بنالے۔ 3۔ اسی طرح راستے میں جانور باندھنا یاگزرگاہ میں گاڑی کھڑی کرنا جائز نہیں کیونکہ اس سے راستہ تنگ ہوتاہے،نیزیہ چیز حادثات کا سبب بنتی ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"کسی شخص کے لیے جائز نہیں کہ وہ ا پنی عمارت کا کوئی حصہ مسلمانوں کی گزرگاہوں کی طرف باہرنکالے حتیٰ کہ دیوار کو سیمنٹ کرنا بھی جائز نہیں مگر اس صورت میں جائز ہے کہ دیوار کو ا پنی حدود میں اتنا اندر کی طرف بنایا جائے جتنی سیمنٹ کی تہہ کی موٹائی ہے۔"[1] 4۔ راستے میں کوئی پودا لگانا یا عمارت کھڑی کرنا،گڑھا کھودنا،ایندھن کا ڈھیر لگانا،جانور ذبح کرنا،کوڑا کرکٹ یا راکھ وغیرہ پھینکنا جو گزرنے والوں کے لیے پریشانی اور تکلیف کاباعث ہو،ممنوع ہے۔ شہر کی بلدیہ کے ذمے داروں پرلازم ہے کہ لوگوں کو مذکورہ اشیاء راستوں میں پھینکے سے روکیں جو باز نہ آئے اسے سخت سزادیں کیونکہ اس کے بارے میں لوگ نہایت سستی اور کوتاہی کرجاتے ہیں۔اپنے فوائد کے حصول کی خاطر راستے تنگ کرتے ہیں،گاڑیاں کھڑی کرتے ہیں،عمارت کے لیے اینٹیں ، لوہا،سیمنٹ وغیرہ راستوں میں ڈال دیتے ہیں۔گڑھے کھودتے ہیں بلکہ بعض لوگ سڑکوں،بازاروں اور گلیوں میں تکلیف دہ اور بے کار اشیاء نجاستیں اور کوڑا کرکٹ وغیرہ پھینک دیتے ہیں اور اس بات کی قطعاً پروانہیں کرتے کہ اس سے مسلمانوں کو تکلیف ہوگی،حالانکہ یہ سراسر حرام اور ناجائز ہے۔اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے: "وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوا فَقَدِ احْتَمَلُوا بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُّبِينًا" "جولوگ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو ایذادیں بغیر کسی جرم کے جوان سے سرزد ہوا،وہ(بڑے ہی) بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اٹھاتے ہیں۔"[2] نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: " الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ"
[1] ۔مجموع الفتاویٰ 30/10۔ [2] ۔الاحزاب 33/58۔