کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 84
4۔ لڑکی کے بالغ ہونے کی ایک مزید علامت اسے حیض کا آنا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "لا يَقْبَلُ اللّٰهُ صَلاةَ حَائِضٍ إِلاَّ بِخِمَارٍ" "اللہ تعالیٰ بالغ عورت کی نماز سرپر بغیر اوڑھنی کےقبول نہیں کرتا۔"[1] دوسری صورت مال کی اصلاح اور اسے سنبھالنے کی صلاحیت کا پیدا ہونا۔اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے: "وَابْتَلُوا الْيَتَامَىٰ حَتَّىٰ إِذَا بَلَغُوا النِّكَاحَ فَإِنْ آنَسْتُم مِّنْهُمْ رُشْدًا فَادْفَعُوا إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ ۖ " "اوریتیموں کو ان کے بالغ ہوجانے تک سدھارتے اور آزماتے رہو،پھر اگر ان میں تم ہوشیاری اور حسن تدبیر پاؤ توانھیں ان کے مال سونپ دو۔"[2] اس صلاحیت کو جانچنے کا طریقہ یہ ہے کہ اسے مالی تصرف پرتھوڑا سا اختیار دے دیاجائے،جب وہ متعدد بار مال کو اس انداز سےخرچ کرے کہ وہ کسی بڑے نقصان سےمحفوظ رہے،علاوہ ازیں وہ حرام اور بے مقصد جگہ پرمال خرچ نہ کرے تو یہ اس کے سمجھدار اور باصلاحیت ہونے کی علامت ہے۔ مجنون شخص کا"حجر" تب ختم ہوگا جب اس کا جنون ختم ہوجائے اور تصرفات مالیہ صحیح طور پر انجام دے سکے۔ بے وقوف شخص کا"حجر" تب ختم ہوگا جب اس کی کم عقلی ختم ہوجائے اور تصرفات مالیہ صحیح طور پر انجام دے سکے۔ حالت حجر میں بچہ ہویا مجنون یا کم عقل ہر شخص کے مال کا نگران اس کا والد ہوگا بشرطیکہ وہ عادل وسمجھدار ہو کیونکہ اس میں کمال درجہ کی شفقت ہوتی ہے۔والد کے بعد اس شخص کا درجہ ہے جس کو والد نے وصیت کے ذریعے سے متعین کیا ہو کیونکہ وہ اس کا نائب ہے،جیسے زندگی وکیل کسی کانائب ہوتا ہے۔ متولی کے لیے ضروری ہے کہ ان(تینوں) کامال وہاں خرچ کرے جہاں ان کی مصلحت اور فائدہ زیادہ ہو۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "وَلَا تَقْرَبُوا مَالَ الْيَتِيمِ إِلَّا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ " "اور تم یتیم کے مال کے پاس نہ جاؤ مگر ایسے طریقے سے جو کہ مستحسن ہے۔"[3] یہ آیت اگرچہ یتیم کے بارے میں نص ہے تاہم کم عقل اور مجنون کو بھی قیاس کے ذریعے سے شامل ہوجاتی ہے۔ یتیم کا نگران اس کے مال کی اچھی طرح حفاظت کرے۔ظلم وزیادتی کرکے اپنی ذات پر استعمال نہ کرے۔ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:
[1] ۔سنن ابی داود الصلاۃ باب المراۃ تصلی بغیرخمار حدیث 641۔ [2] ۔النساء:4:6۔ [3] ۔الانعام:6/152۔