کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 530
’’اور جس کے ذمہ حق ہو وہ لکھوائے اور اپنے اللہ تعالیٰ سے ڈرے جو اس کا رب ہے اور حق میں سے کچھ نہ گھٹائے ، ہاں! جس شخص کے ذمہ حق ہے وہ اگر نادان ہو یا کمزور ہو یا لکھوانے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اس کا ولی عدل کے ساتھ لکھوا دے۔‘‘[1]
شیخ ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب’’الکافی‘‘ میں لکھتے ہیں:
’’آیت میں وارد کلمہ"املال" اقرار کے معنی میں ہے اور اقرار کے سبب فیصلہ دینا واجب ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
"وَاغْدُ يَا أُنَيْسُ! الَى امْرَأَةِ هَذَا ،فَإِنْ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا"
’’اے انیس!علی الصبح اس شخص کی بیوی کے پاس جاؤ اگر وہ زنا کا اعتراف کرے تو اسے رجم کردینا۔‘‘ [2]
حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز اسلمی رضی اللہ عنہ اور بنو غامد قبیلے کی عورت کوان کے اقرار کرنے کے سبب رجم کروایا تھا۔
خلاصہ یہ ہے کہ اقرار کے سبب حکم اور فیصلہ صادر ہوگا۔اس کی یہ وجہ بھی ہے کہ جب گواہی کی بنیاد پر فیصلہ دینا واجب ہے تواقرار کی بنیاد پر فیصلہ دینا بالاولیٰ واجب ہے کیونکہ گواہی کی نسبت اقرار میں کذب بیانی کاامکان کم ہوتاہے۔
اللہ رب العالمین کا بے حد شکر ہے کہ یہ مختصر کتاب مکمل ہوئی ،ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ اگر اس کتاب میں کوئی نقص یا خطا واقع ہوئی ہوتومعاف کردے۔اور اسے ہمارے لیے اور قارئین کرام کے لیے نفع مند بنائے اور ہم سب کو علم نافع اور عمل صالح کی توفیق دے۔آمین!
[1] ۔البقرۃ 2/282۔
[2] ۔صحیح البخاری، الوکالۃ، باب الوکالۃفی الحدود ،حدیث: 2314۔2315۔