کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 52
نقصان کا ذمہ دار بھی نہیں۔ درج بالا صورت میں پھل کے ضیاع کا تعلق آسمانی آفت سے ہے۔ اگر پھل کا ضیاع کسی آدمی کے عمل یا کوتاہی کی وجہ سے ہو، مثلاً: آگ لگانا تو مشتری کو اختیار ہو گا۔ چاہے تو بیع کو فسخ قراردے کر بائع سے اپنی رقم کا مطالبہ کرے، بائع نقصان پہنچانے والے انسان سے نقصان کا معاوضہ مانگے۔ اور یہ صورت بھی درست ہے کہ مشتری بیع کو قائم رکھے اور نقصان پہنچانے والے سے خود معاوضہ طلب کرے۔ کھجور کے درخت کے علاوہ دیگر پھلوں کے صحیح طور پر تیار ہونے کی علامت (جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع کے جواز یا عدم جواز کے لیے معیار قراردیا ہے)مختلف ہے۔ مثلاً: انگور کا تیار ہونا یہ ہے کہ پکنے کے لیے تیار ہو کر رس میں مٹھاس شروع ہو جائے جیسا کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے: " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَهَى عَنْ بَيْعِ الْعِنَبِ حَتَّى يَسْوَدَّ " "نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوروں کی بیع سے منع فرمایا یہاں تک کہ وہ سیاہ ہو جائیں۔"[1] سیب ،تربوز ،انار،خوبانی، اخروٹ کا تیارہونا ،اس کا پک جانا اور ذائقے کا درست ہونا ہے جیسا کہ حدیث میں ہے: " نَهَى النَّبِيّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَطيب " "آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھل بیچنے سے منع فرمایا یہاں تک کہ وہ خوش ذائقہ ہو جائے۔"[2] ککڑیوں کا تیار ہونا ان کا کھانے کے قابل ہونا ہے۔ اناج کا تیار ہونا یہ ہے کہ دانہ سخت و سفید ہو جائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اناج کی بیع کی صحت کے لیے یہی معیار قراردیا ہے۔ فروخت شدہ مال سے ملحق اشیاء یہاں ہم ان اشیاء کا ذکر کرنا چاہتے ہیں جو فروخت شدہ شے کے ساتھ ملحق ہوتی ہیں۔ یعنی ان پر مشتری ہی کا حق ہوتا ہےالایہ کہ بائع شرط لگا کر اسے مستثنی قراردے۔ جس نے غلام یا جانور فروخت کیا تو غلام کی بیع کے ساتھ اس کے جسم کے وہ کپڑے شامل ہوں گے جو عادۃ
[1] ۔سنن ابی داؤد البیوع باب فی بيع الثمار قبل ان یبدو صلاحہا حدیث 3371ومسند احمد 3/221۔ [2] ۔صحیح البخاری ، البیوع ، باب بیع الثمر علی رؤوس النخل بالذھب اوالفضہ ،حدیث:2189،وصحیح مسلم البیوع باب النھی عن بیع الثمار قبل بدوصلاحها بغیر شرط القطع حدیث :1536۔