کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 480
قسم کے احکام
قسم کو عربی میں یمین بھی کہتے ہیں جس کی جمع ایمان آتی ہے۔ قسم کا مطلب ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ذکر کے ساتھ مخصوص طریقے سے کسی کام یا حکم کو مؤکد بنانا۔قسم کو یمین کہنے کی وجہ یہ ہے کہ لغت عرب میں دائیں ہاتھ کو یمین کہا جاتا ہے۔ جب دو قسم اٹھانے والے قسم اٹھائیں تو وہ اپنے داہنے ہاتھ کو اپنے ساتھی کے داہنے ہاتھ پر مارتے ہیں ،جیسے عہدو پیمان میں ہوتا ہے۔
جس قسم میں کفارہ لازم آتا ہے ایسی قسم ہے جو اللہ تعالیٰ کے نام یا اس کی کسی صفت کا ذکر کر کے اٹھائی گئی ہو۔
مثلاً: کوئی کہے:اللہ تعالیٰ کی قسم یا اللہ تعالیٰ کی عظمت، کبریائی، جلال، عزت ،رحمت یا قرآن کی قسم ۔
غیر اللہ کی قسم حرام اور شرک ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
"فَمَنْ كَانَ حَالِفًا فَلْيَحْلِفْ بِاللّٰهِ أَوْ لِيَصْمُتْ"
"جو شخص قسم اٹھانا چاہتا ہو وہ صرف اللہ تعالیٰ کی قسم اٹھائےیا چپ رہے۔"[1]
نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
"مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللّٰهِ فَقَدْ كَفَرَ أَوْ أَشْرَكَ"
"جس نے غیراللہ کی قسم اٹھائی اس نے کفر کیا یا شرک ۔"[2]
اور فرمان نبوی ہے:
"مَنْ حَلَفَ بِالْأَمَانَةِ فَلَيْسَ مِنَّا" "جس نے امانت کی قسم اٹھائی وہ ہم میں سے نہیں ہے۔"[3]
ان مذکورہ روایات سے ثابت ہوا کہ غیر اللہ کی قسم اٹھانا حرام اور شرک ہے:مثلاً: کوئی کہے : نبی کی قسم ،تیری زندگی کی قسم ،کعبہ کی قسم بچوں کی قسم وغیرہ:
ابن عبدالبر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"اس مسئلے میں علمائے امت کا اجماع ہے:"
[1] ۔صحیح البخاری، الشہادات، باب کیف یستحلف؟ حدیث 2679۔وصحیح مسلم، الایمان، باب النھی عن الحلف بغیر اللّٰه تعالی، حدیث 1646۔
[2] ۔جامع الترمذی ،النذور و الایمان ،باب ماجاء فی ان من حلف بغیر اللّٰه فقد اشرک ، حدیث 1535 وسنن ابی داؤد ،الایمان والنذور، باب کراھیۃالحلف بالآ باء،حدیث 3251۔
[3] ۔سنن ابی داؤد، الایمان والنذور، باب کراھیۃ الحلف بالا مانۃ ،حدیث: 3253۔