کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 477
"إذَا أَرْسَلْت كَلْبَك الْمُعَلَّمَ، وَذَكَرْت اسْمَ اللّٰهِ عَلَيْهِ؛ فَكُلْ"
"اگرتم"بسم اللہ"پڑھ کر اپنا تربیت یافتہ کتا شکار پر چھوڑدو تو اس کاکیا ہوا شکار کھالو۔"[1]
آیات واحادیث سے یہ مفہوم بھی مترشح ہوتا ہے کہ "بسم اللہ"نہ پڑھنے سے شکار حلال نہ ہوگا۔
مسنون یہ ہے کہ"بسم اللہ" کے ساتھ" اللہ اکبر" کہا جائے جیسا کہ جانور ذبح کرتے وقت کہاجاتاہے،چنانچہ ایک روایت میں ہے:
"جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم جانور ذبح کرتے تو "بسم اللّٰه واللّٰه اكبر" کہتے تھے۔"[2]
(5)۔ کچھ صورتیں ایسی ہیں جن میں شکار کرناحرام ہوجاتاہے جو درج ذیل ہیں:
1۔احرام باندھنے والے شخص پر حرام ہے کہ وہ خشکی کے کسی جانور کو قتل کرے یا اس کو پکڑے یا شکار کی طرف اشارہ کرےیاراہنمائی کے ذریعے سے تعاون کرے۔اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:
"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْتُلُوا الصَّيْدَ وَأَنتُمْ حُرُمٌ "
"اے ایمان والو!(وحشی) شکار کوقتل مت کرو جب تک کہ تم حالت احرام میں ہو۔"[3]
2۔اگر محرم نے خود شکار کیا ہو یا شکار کرنے میں کسی سے تعاون کیا ہوتو اس کے لیے اس کا کھانا حرام ہے۔اسی طرح وہ محرم بھی نہ کھائے جس کی خاطر شکار کیا گیا ہو۔اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:
"وَحُرِّمَ عَلَيْكُمْ صَيْدُ الْبَرِّ مَا دُمْتُمْ حُرُمًا ""اور خشکی کا شکار پکڑنا تمہارے لیے حرام کیاگیا ہے جب تک تم حالت احرام میں رہو۔"[4]
3۔اسی طرح حرم میں شکار کرنا بالاجماع حرام ہے،خواہ محرم ہو یا عام آدمی ،چنانچہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن فرمایا:
"إنَّ هَذَا الْبَلَدَ حَرَّمَهُ اللّٰهُ يَوْمَ خَلَقَ اللّٰهُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ ، فَهُوَ حَرَامٌ بِحُرْمَةِ اللّٰهِ إلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لا يُعْضَدُ شَوْكُهُ , وَلا يُنَفَّرُ صَيْدُهُ , ۔۔۔۔۔۔۔۔، وَلا يُخْتَلَى خَلاهُ "
"بے شک اس شہر کو اللہ نے اس دن سے حرمت والا بنایا ہے جس دن سے آسمان وزمین بنائے ہیں اور
[1] ۔صحیح البخاری، الذبائح والصید باب اذااکل الکلب۔۔۔حدیث 5483 وصحیح مسلم الصید والذبائح باب الصید بالکلاب المعلمۃ والرمی حدیث 1929 واللفظ لہ۔
[2] ۔السنن الکبریٰ للبیہقی 9/285 مزید دیکھئے صحیح البخاری، الذبائح والصید، باب التسمیۃ علی الذبیحۃ ومن ترک متعمداً ،حدیث 5498 وصحیح مسلم، الاضاحی باب استحباب استحسان الضحیۃ ،حدیث 1966۔
[3] ۔المائدۃ 5/95۔
[4] ۔المائدۃ 5/96۔