کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 476
ہے اس کے مطابق تم انہیں سکھاتے ہو،چنانچہ وہ جس شکار کو تمہاےر لیے پکر رکھیں ، اس پر اللہ کا نام پڑھو اور اس میں سے کھا لو ۔ "[1]
شکاری جانور کی تعلیم سے مراد یہ ہےکہ اسے شکار پکڑنے کے آداب سکھائے جائیں،جب اسے شکار کےپیچھے چھوڑا جائے تو وہ اس کے پیچھے بھاگ پڑے اور جب اسے شکار پر ابھارا جائے تو وہ اس کا پیچھا کرے اور جب وہ شکار پکڑلے تواپنے مالک کے پاس لے آئے خود نہ کھائے۔
3۔جانور پر آلہ(تیر،گولی وغیرہ) شکار کی نیت سے چھوڑاجائے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
"إذَا أَرْسَلْت كَلْبَك الْمُعَلَّمَ، وَذَكَرْت اسْمَ اللّٰهِ عَلَيْهِ؛ فَكُلْ"
"اگرتم"بسم اللہ" پڑھ کراپنا تربیت یافتہ کتاشکار پر چھوڑو تو اس کا کیا ہوا شکارکھالو۔"[2]
معلوم ہوا کہ جانور کو چھوڑنا ذبح کے قائم مقام ہے،لہذا اس میں نیت ضروری ہے۔اگر کسی کےہاتھ سے آلہ گرگیا یابلاقصد بندوق سےگولی نکل گئی جس سے جانور مرگیا تو وہ حلال نہ ہوگا کیونکہ اس میں نیت شامل نہ تھی۔اسی طرح اگر کتے نے خود ہی بھاگ کرشکار پکڑا جومرگیا تو وہ حلال نہ ہوگا کیونکہ مالک نے شکار کی نیت سےنہ خود کتے کوچھوڑاور نہ"بسم اللہ" پڑھی۔
(اگر کسی نے بہت سے جانور دیکھے اور) ایک جانور کو نشانہ بنا کر گولی چلا دی جس سے مقررہ جانور کے علاوہ اوردوسرے بہت سے جانور مارے گئے تو سبھی حلال ہوں گے کیونکہ اس میں شکار کی نیت تھی۔
4۔تیر،گولی یا شکاری جانور چھوڑتے وقت"بسم اللہ"پڑھی جائے۔اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے:
"وَلا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللّٰهِ عَلَيْهِ " "اور تم ایسے جانوروں میں سے مت کھاؤ جن پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو۔"[3]
اور ارشاد ہے:
"فَكُلُوا مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكُمْ وَاذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ عَلَيْهِ "
"جس شکار کو وہ تمہارے لیے پکڑ کرروک رکھیں،اس پر اللہ کا نام پڑھو اور اس میں سے کھالو۔"[4]
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] ۔المائدۃ 5/4۔
[2] ۔صحیح البخاری ،الذبائح والصید، باب اذا اکل الکلب۔۔۔حدیث 5483 وصحیح مسلم ،الصید والذبائح ،باب الصید بالکلاب المعلمۃ والرمی حدیث 1929 واللفظ لہ۔
[3] ۔الانعام 6/121۔
[4] ۔المائدۃ:5/4۔