کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 466
10۔ اگر کسی بھیڑ،گائے اور اونٹ کی اکثر خوراک گندی اشیاء ہوں تو وہ بھی حلال جانوروں میں سے مستثنیٰ ہیں،یعنی ان کاکھانا حرام ہے۔سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت میں ہے:
"نَهَى رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَكْلِ الْجَلَّالَةِ وَأَلْبَانِهَا"
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گندگی کھانے والے جانوروں کاگوشت کھانے اور ان کادودھ پینے سے منع فرمایا ہے۔"[1]
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کی روایت یوں ہے:
" نَهَى ۔۔۔۔۔ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ ، وَعَنْ الْجَلَّالَةِ عَنْ رُكُوبِهَا ، وَ أَكْلِ لَحْمِهَا"
"۔۔۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پالتو گدھوں کے گوشت کھانے سے اور گندی اشیاء کھانے والے جانور پرسواری کرنے اور ان کاگوشت کھانے سے منع فرمایا۔"[2]
ایسے جانوروں میں خواہ چوپائے ہوں یا مرغی وغیرہ ،نیز ان کادودھ ہویا انڈے ،سب کچھ نجس ہے۔ایسے جانور کو تین روز تک باندھ کررکھا جائے اور صرف پاک صاف خوراک کھلائی جائے ،پھر ان کا گوشت یا انڈے کھائے جائیں۔
علامہ ا بن قیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:" مسلمانوں کا اس مسئلے پر اتفاق ہے کہ جب کوئی جانورنجس چارہ کھاتا ہوتو اسے باندھ کر پاک صاف چارہ کھلایا جائے،تب اس کا دودھ اور گوشت حلال ہوگا۔اسی طرح وہ کھیت یا پھلوں کے درخت جنھیں گندا پانی دیا جاتا ہو پاک صاف پانی دیا جائے، تب ان کا کھانا حلال ہوگا کیونکہ خبیث شے پاک چیز پر اثرات چھوڑتی ہے۔"[3]
11۔ پیاز،لہسن وغیرہ اشیاء جن کی بونا پسندیدہ ہوتی ہے ان کاکھانا مکروہ ہے بالخصوص جب مسجد میں آنا ہوتو ان اشیاء سے پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
"مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ فَلَا يَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا"
"جس شخص نے اس پودے(پیاز،لہسن وغیرہ) سے کچھ کھایا وہ مسجد میں نہ آئے۔"[4]
[1] ۔سنن ابی داود، الاطعمۃ، باب النھی عن اکل الجلالۃ والبانھا، حدیث 3785۔
[2] ۔سنن ابی داود، الاطعمۃ، باب فی اکل لحوم الحمر الاھلیۃ ،حدیث 3811۔
[3] ۔اعلام الموقعین: 2/15۔
[4] ۔صحیح البخاری، الاذان، باب ماجاء فی الثوم النی ء والبصل والکراث،حدیث: 853 وصحیح مسلم ،الصلاۃ ،باب نھی من اکل ثوما او بصلا۔۔۔حدیث 561۔564۔البتہ صحیح بخاری میں(مصلانا) کے بجائے(مَسْجِدَنَا)ہے۔