کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 463
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:" صحیح بات یہ ہے کہ ذبح کے وقت تیزی سے بہنے والاخون حرام ہے اورجوخون گوشت کی رگوں میں باقی رہ جاتا ہے وہ علماء کے نزدیک حرام نہیں ہے۔"[1]
(6)۔ کھانے پینے کی وہ اشیاء بھی حلال نہیں جن میں ضرر اور نقصان کا پہلو ہو،مثلاً:زہر،شراب،حشیش،سگریٹ اور تمباکو وغیرہ۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
"وَلا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ " "اور اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ پڑو۔"[2]
اس آیت کریمہ سے ہر وہ چیز حرام ثابت ہوتی ہے جس سے جسم یا عقل کو نقصان پہنچتا ہو۔
(7)۔حلال کھانے دو قسم کے ہیں:حیوانات اورنباتات ،مثلاً:اناج،پھل وغیرہ جو چیزنقصان کا باعث نہیں وہ مباح ہے۔
حیوانات دوقسم کے ہیں:
1۔ وہ حیوانات جو خشکی میں رہتے ہیں۔
2۔ وہ حیوانات جو پانی میں رہتے ہیں۔
خشکی کے جانور مباح ہیں مگر ان کی کچھ اقسام ایسی ہیں جنھیں شریعت نے حرام قراردیاہے،چنانچہ ان میں سے چند ایک یہ ہیں:
1۔ پالتو گدھا،سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
" نَهَى رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ، وَأَذِنَ فِي لُحُومِ الْخَيْلِ "
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن پالتو گدھوں کے گوشت کھانے سے منع کردیااور گھوڑوں کا گوشت کھانے کی اجازت دی۔"[3]
ابن منذر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:" اس مسئلے میں اہل علم کے درمیان کسی زمانے میں کوئی اختلاف نہیں رہا۔"
2۔ خشکی کے جانوروں میں سے ان جانوروں کاگوشت بھی حرام ہے جو کچلی والے اور چیر نے پھاڑنے والے جانور ہیں،چنانچہ ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
[1] ۔مجموع الفتاویٰ: 21/522۔
[2] ۔البقرۃ:2/195۔
[3] ۔صحیح البخاری، المغازی، باب غزوۃخیبر ،حدیث: 4219۔وصحیح مسلم، الصید والذبائح، باب اباحۃ اکل لحم الخیل، حدیث: 1941 واللفظ لہ۔