کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 462
"إِنَّ اللّٰهَ عَزَّ وَجَلَّ فَرَضَ فَرَائِضَ فَلاَ تُضَيِّعُوهَا، وَحَرَّمَ حُرُمَاتٍ فَلاَ تَنْتَهِكُوهَا، وَحَدَّ حُدُوداً فَلاَ تَعْتَدُوهَا، وَسَكَتَ عَنْ أَشْيَاءَ مِنْ غَيْرِ نِسْيَانٍ فَلاَ تَبْحَثُوا عَنْهَا"
"اللہ تعالیٰ نے فرائض مقرر کیے ہیں انھیں ضائع مت کرو،کچھ اشیاء حرام قراردی ہیں، ان کا ارتکاب نہ کرو اوراس نے حدود متعین کی ہیں ان سے تجاوز نہ کرو،کچھ اشیاء کے بارے میں بھولے بغیرخاموشی اختیار کی ہے،ان کے بارے میں تحقیق میں نہ پڑو۔"[1]
(4)۔کھانے،پینے اور پہننے کی جن اشیاء کو اللہ تعالیٰ نے یا اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام قرار نہیں دیا،انھیں حرام کہناجائز نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے جو کچھ حرام کیاہے وہ تفصیل سے بیان فرمادیاہے ،لہذا جو چیزحرام ہے اس کی حرمت کا ذکر ضرور(قرآن وحدیث میں) موجود ہوگا۔جس طرح اللہ تعالیٰ کی حرام کی ہوئی چیز کو حلال سمجھ لیناجائز نہیں،اسی طرح جس چیز کے بارے میں اللہ نے صرف نظر کیا ہے اور اسے حرام قرار نہیں دیا،اسے حرام کہنا درست نہیں۔
(5)۔کھانے پینے کی اشیاء کے حلال اور حرام میں قاعدہ ضابطہ یہ ہے کہ وہ کھانا جو پاک صاف ہو اوراس میں ضرر نہ ہوتو وہ مباح ہے اور جو نجس ہو وہ حرام ہے،مثلاً:مردار ،خون،لید،پیشاب،نشہ آور اشیاء،حشیش(بھنگ) اور گندی بدبودار اشیاء وغیرہ۔اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:
"حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللّٰهِ بِهِ"
"تم پر حرام کیا گیا مردار اور خون اور خنزیر کاگوشت اور جس پر اللہ کے سوا دوسرے کا نام پکاراگیا ہو۔۔۔"[2]
مردار سے مراد وہ جانورہے جس کی زندگی شرعی طریقے سے ذبح کیے بغیر ختم ہوجائے۔اسےاس لیے حرام قرار دیاگیا کہ وہ خبیث خوراک ہے،لہذا اس کی تحریم شریعت کے محاسن میں شامل ہے،البتہ اگر کوئی شخص انتہائی طور پر مجبورہوجائے کہ اس کی زندگی کی بقا کامسئلہ ہوتو اس قدر کھاسکتاہے جس سے وہ زندہ رہ سکے۔
خون سے مراد ذبح کے وقت بہنے والاخون ہے۔عہد جاہلیت میں اس جمے ہوئے خون کے ٹکڑوں کو بھون کرکھا لیتے تھے۔باقی رہا وہ خون جو ذبح کرنے کے بعد گوشت کے خلیوں میں یا رگوں میں باقی رہ جاتا ہے تو وہ مباح ہے حتیٰ کہ گوشت پکڑتے وقت جو خون ہاتھ کولگ گیا یا کپڑےسے صاف کرتےوقت جو خون لگ گیا وہ نجس(حرام) نہیں ہے۔
[1] ۔السنن الکبریٰ للبیہقی 10/12 وسنن الدارقطنی4 /183 حدیث 4350 واللفظ لہ۔
[2] ۔المائدۃ 5/3۔