کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 461
"(اللہ) وہی تو ہے جس نے تمہارے لیے زمین کی تمام چیزوں کو پیدا کیا ہے۔"[1] اس آیت کے علاوہ کتاب وسنت میں بہت سی نصوص ہیں جو اس امر پردلالت کرتی ہیں کہ خوراک میں اصل ضابطہ ہر چیز کا حلال ہوناہے الا یہ کہ جن اشیاء کو مستثنیٰ کردیاگیاہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:" اللہ تعالیٰ نے خوراک کے لیے پاک صاف اشیاء کو حلال قراردیا ہے تاکہ ان سے حاصل ہونے والی طاقت کے ذریعے سے وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت واطاعت کرے نہ کہ معصیت کاارتکاب کرے،چنانچہ فرمان الٰہی ہے: "لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا" "ایسےلوگوں پر جو کہ ایمان رکھتے ہوں اور نیک کام کرتے ہوں اس چیز میں کوئی گناہ نہیں جس کو وہ کھا پی چکےہوں۔"[2] یہی وجہ ہے کہ گناہ کے عادی شخص کے ساتھ ،حلال خوراک مہیا کرکے ،تعاون کرنا جائز نہیں،مثلاً: کوئی شخص کسی ایسے شخص کو گوشت اور روٹی دے جو اسے کھانے کے بعدشراب پیے اور بے حیائی کاارتکاب بھی کرے ۔یاد رہے جس نے پاک صاف اشیاء کھائیں اور اللہ تعالیٰ کا شکریہ ادا نہ کیا تو وہ مذموم شخص ہے۔اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: "ثُمَّ لَتُسْأَلُنَّ يَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِيمِ" "پھر اس دن تم سے ضرور بالضرورنعمتوں کا سوال ہوگا۔"[3] اللہ تعالیٰ نے پاک صاف اشیاء کو اس لیے مباح قراردیا تاکہ لوگ ان سے استفادہ کریں۔اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: "يَسْأَلُونَكَ مَاذَا أُحِلَّ لَهُمْ ۖ قُلْ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ" "آپ سے دریافت کرتے ہیں کہ ان کے لیے کیا کچھ حلال ہے؟آپ کہہ دیجیے کہ تمام پاک چیزیں تمہارے لیے حلال کی گئی ہیں۔"[4] (3)۔اللہ تعالیٰ نے کھانے پینے کی جو اشیاء حرام کی ہیں ان سے متعلق وضاحت کرتے ہوئے فرمایا: "وَقَدْ فَصَّلَ لَكُم مَّا حَرَّمَ عَلَيْكُمْ إِلَّا مَا اضْطُرِرْتُمْ إِلَيْهِ " "حالانکہ اللہ نے ان سب جانوروں کی تفصیل بتادی ہے جن کو اس نے تم پر حرام کیاہے مگروہ بھی جب تم کو سخت ضرورت پڑجائے تو حلال ہیں۔"[5] اگر کسی چیز کی حرمت بیان نہیں کی گئی تو وہ حلال ہے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے:
[1] ۔البقرۃ:2/29۔ [2] ۔المائدۃ:5/93۔ [3] ۔التکاثر 102/8۔ [4] ۔ المائدۃ:5/4۔ [5] ۔الانعام:6/119۔