کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 46
وغیرہ،البتہ چابی تالابیع میں شامل ہوگا۔ جب کسی نے زمین فروخت کی تو جو اشیاء زمین سے متصل ہوتی ہیں وہ بھی بیع میں شامل ہوں گی،مثلاً :پودے،درخت اور عمارت۔اسی طرح اگر کسی نے باغ فروخت کیا تو یہ بیع باغ کی زمین،درختوں،باڑوں اور اس میں موجود کمروں کو بھی شامل ہوگی۔ اگر کسی نے زمین فروخت کی جس میں ایسی فصل ہو جس کی سال میں ایک مرتبہ کٹائی ہوتی ہے، مثلاً: گندم ،جو وغیرہ تو وہ فصل بائع کی ہوگی،لہذا بیع کااطلاق فصل پر نہ ہوگا۔اور اگر ایسی فصل ہو جو سال میں ایک سے زائد مرتبہ کاٹی جاتی ہو،مثلاً:سبز چارہ یا اس کاسال میں کئی مرتبہ چناؤ ہوتا ہو،مثلاً ککڑیاں،بینگن وغیرہ تو زمین کے ساتھ ہی وہ فصل بھی مشتری کی ہوگی،البتہ جو سبزی وغیرہ بیع کے وقت چنے جانے کے قابل ہے وہ ایک بار بیچنے والا چنے گا۔اس کےبعد خریدنے والے کی ہوگی۔ گزشتہ تفصیل میں ہم نے جو ذکر کیا ہے کہ بعض اشیاء بائع کے پاس رہیں گی اور بعض مشتری کے حوالے ہوں گی،یہ تب ہے جب بائع اورمشتری کے مابین کوئی شرط طے نہ ہو۔اگران اشیاء کے بارے میں کوئی شرط طے ہوئی تو وہ چیز اسے ملے گی جس کو دینے کی شرط لگائی گئی ہے،دوسرے کو نہیں ملے گی۔اس شرط کو پورا کرنا لازم ہے۔کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: "المُسْلِمُونَ عَلَى شُرُوطِهِمْ" "مسلمان اپنی مقررہ شرائط کی پاسداری کر یں ۔"[1] جو شخص کھجور کا درخت فروخت کرتا ہے اور اس کی تأبیر [2] بھی ہوچکی ہے تو پھل"بائع" کو ملے گا الایہ کہ مشتری شرط کرلے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: "مَنْ ابْتَاعَ نَخْلًا بَعْدَ أَنْ تُؤَبَّرَ فَثَمَرَتُهَا لِلْبَائِعِ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ" "جس نےتأبیر کے بعد کھجور کے درخت کی بیع کی تو اس کا پھل بائع کے لیے ہے الایہ کہ مشتری اس کی شرط کرلے۔"[3]
[1] ۔جامع الترمذی الاحکام باب ماذکر عن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم فی الصلح بین الناس،حدیث :1352۔ [2] ۔کھجوروں میں ایک درخت نر ہوتا ہے ایک مادہ،نر کے پھول(بارآور ہونے کی غرض سے) مادہ پر چڑھانے (چھڑکنے) کو تأبیر کہتے ہیں،(اردو لغت کراچی) [3] ۔صحیح البخاری المساقاۃ باب الرجل یکون لہ ممر او شرب فی حائط او فی نخل حدیث 2379 وصحیح مسلم البیوع باب من باع نخلا علیھا تمر حدیث 1543 واللفظ لہ۔