کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 458
"ہمارے اور ان(کفار) کے درمیان عہد،نماز ہے جس نے اسے چھوڑا یقیناً اس نے کفر کیا۔"[1]
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
"مَا سَلَكَكُمْ فِي سَقَرَ(42)قَالُوا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّينَ"
"تمھیں دوزخ میں کس چیز نے ڈالا؟وہ جواب دیں گے کہ ہم نمازی نہ تھے۔"[2]
نیزفرمان الٰہی ہے:
"فَإِن تَابُوا وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ "
"اب بھی اگر یہ توبہ کرلیں اور نماز کے پابند ہوجائیں اور زکاۃ دیتے رہیں توتمہارے دینی بھائی ہیں۔"[3]
اس سے معلوم ہوا کہ جو شخص نماز نہ پڑھے وہ ہمارا بھائی نہیں۔اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا کہ"اگر وہ نماز کی فرضیت کااقرار کرلیں"بلکہ یہ فرمایا کہ"نماز قائم کریں۔"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
"بُنِيَ الإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ: شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللّٰهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللّٰهِ، وَإِقَامِ الصَّلَاةِ،....."
"اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے:" گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے رسول ہیں اور نماز قائم کرنا۔۔۔"[4]
اس حدیث میں بھی "نماز قائم کرنے" کا ذکر ہوا ہے نماز کے اقرار کرنے کا نہیں۔آج کے اس دور میں نماز کے بارے میں نہایت سستی پائی جاتی ہے جو بہت خطرناک معاملہ ہے۔نماز کے بارے میں سستی کا مظاہرہ کرنے والوں کو توبہ کرنی چاہیے اور خود کو جہنم سے بچانے کے لیے نماز کی ادائیگی کا اہتمام کرنا چاہیے۔نماز دین اسلام کا ایک ستون ہے۔نماز بے حیائی،برائی اورگناہوں سے روکتی ہے۔
[1] ۔سنن ابن ماجہ، اقامۃ الصلوات، باب ماجاء فیمن ترک الصلاۃ، حدیث 1079۔ومسند احمد 5/346۔
[2] ۔المدثر 74/42۔43۔
[3] ۔التوبۃ:9/11۔
[4] ۔صحیح البخاری، الایمان، باب دعاء کم ایمانکم، حدیث 8 وصحیح مسلم، الایمان ،باب بیان ارکان الاسلام ودعائمہ العظام، حدیث 16/17۔