کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 451
"اورتم میں سے جو لوگ اپنے دین سے پلٹ جائیں اور اسی کفر کی حالت میں مریں،ان کے اعمال دنیوی اور اخروی سب غارت ہوجائیں گے۔یہ لوگ جہنمی ہوں گے اور ہمیشہ جہنم ہی میں رہیں گے۔"[1] (1)۔ارتداد اس وقت ثابت ہوتا ہے جب کوئی ایساکام کرے یا ایسی بات کہہ دے جس سے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہوجائے ،خواہ وہ سنجیدگی سے وہ کام کرے یا ازراہ مذاق۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: "وَلَئِن سَأَلْتَهُمْ لَيَقُولُنَّ إِنَّمَا كُنَّا نَخُوضُ وَنَلْعَبُ ۚ قُلْ أَبِاللّٰهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ ﴿٦٥﴾لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ " "اگر آپ ان سے پوچھیں تو صاف کہہ دیں گے کہ ہم تو یونہی آپس میں ہنس بول رہے تھے۔ کہہ دیجیے کہ اللہ، اس کی آیتیں اور اس کا رسول ہی تمہارے ہنسی مذاق کے لیے ره گئے ہیں؟تم بہانے نہ بناؤ یقیناً تم اپنے ایمان کے بعد بے ایمان ہوگئےہو ۔"[2] اگر کسی نے جبرواکراہ کی وجہ سے زبان سے کوئی غلط کلمہ کہہ دیا یا کوئی اسلام کے منافی کام کردیا تو وہ مرتد شمار نہ ہوگا کیونکہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: "مَن كَفَرَ بِاللّٰهِ مِن بَعْدِ إِيمَانِهِ إِلَّا مَنْ أُكْرِهَ وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِيمَانِ" "جوشخص اپنے ایمان کے بعد اللہ سے کفر کرے سوائے اس(شخص) کے جس پر جبر کیا جائے اور اس کا دل ایمان پر برقرار ہو۔"[3] (2)۔نواقض اسلام ،جن سے ارتداد ثابت ہوتا ہے،بہت سے ہیں۔ان میں سے سب سے بڑاشرک ہے۔جس شخص نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کوشریک ٹھہرایا،مثلاً:غیر اللہ مردوں ،اولیاء اور صالحین کو فریاد رسی کے لیے پکارا یا ان کی قبروں پر کوئی جانور ذبح کیا یا ان کی رضا کے لیے نذر مانی یا مُردوں سے اپنے امور میں مدد طلب کی جیسا کہ آج کے دور میں قبرپرست لوگ کررہے ہیں تو وہ شخص دین اسلام سے مرتد ہوگیا۔اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: "إِنَّ اللّٰهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ " یقیناً اللہ اپنے ساتھ شریک کیے جانے کو نہیں بخشتا اوراس کے سوا جسے چاہے بخش دیتا ہے۔"[4] شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:" جس شخص نے اپنے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان واسطے بنا لیے جنھیں وہ پکارتاہے،ان کے آگے سوال کا ہاتھ بڑھاتا ہے ،ان پر توکل کرتا ہے تو وہ بالاجماع کافر ہے۔اسی طرح جس نے بعض نبیوں اور رسولوں کا انکار کردیا یابعض کتب الٰہیہ کاانکار کیا تو وہ مرتد ہوگیا کیونکہ ایسا شخص اللہ تعالیٰ کے حکم کی
[1] ۔البقرۃ:2/217۔ [2] ۔التوبۃ 9/65۔66۔ [3] ۔النحل 16/106۔ [4] ۔النساء:4/48۔