کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 446
"أَفَحُكْمَ الْجَاهِلِيَّةِ يَبْغُونَ ۚ وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ اللّٰهِ حُكْمًا لِّقَوْمٍ يُوقِنُونَ "
"کیا یہ لوگ پھر سے جاہلیت کا فیصلہ چاہتے ہیں،یقین رکھنےوالے لوگوں کے لیے اللہ سے بہتر فیصلے اور حکم کرنے والا کون ہوسکتاہے؟"[1]
باغیوں سے قتال کرنے کا بیان
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
"وَإِن طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا ۖ فَإِن بَغَتْ إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَىٰ فَقَاتِلُوا الَّتِي تَبْغِي حَتَّىٰ تَفِيءَ إِلَىٰ أَمْرِ اللّٰهِ ۚ فَإِن فَاءَتْ فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا بِالْعَدْلِ وَأَقْسِطُوا ۖ إِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ ﴿٩﴾ إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُوا بَيْنَ أَخَوَيْكُمْ ۚ وَاتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ"
"اور اگر مسلمانوں کی دو جماعتیں آپس میں لڑ پڑیں تو ان کے درمیان صلح کرا دیا کرو۔ پھر اگر ان دونوں میں سے ایک جماعت دوسری جماعت پر زیادتی کرے تو تم (سب) اس گروه سے جو زیادتی کرتا ہے لڑو۔ یہاں تک کہ وه اللہ کے حکم کی طرف لوٹ آئے، اگر لوٹ آئے تو پھر انصاف کے ساتھ صلح کرا دو اور عدل کرو بیشک اللہ انصاف کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔ (یاد رکھو) سارے مسلمان بھائی بھائی ہیں پس اپنے دو بھائیوں میں ملاپ کرا دیا کرو، اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے "[2]
اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے باغیوں کے خلاف لڑنا اس وقت واجب قراردیا ہے جب تک وہ صلح پر آمادہ نہ ہوں۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
"مَنْ أَتَاكُمْ وَأَمْرُكُمْ جَمِيعٌ عَلَى رَجُلٍ وَاحِدٍ يُرِيدُ أَنْ يُفَرِّقَ جَمَاعَتَكُمْ فَاقْتُلُوهُ "
"جب تم ایک شخص کی امارت پر متفق ہوکر امن وسکون سے زندگی گزاررہے ہوتو پھر کوئی دوسراشخص تمہارے پاس آئے جو تمہاری جماعت میں افتراق وانتشار پیدا کرنا چاہے تو اسے قتل کردو۔"[3]
[1] ۔المائدۃ 5/50۔
[2] ۔الحجرات 49/9۔10۔
[3] ۔صحیح مسلم، الامارۃ، باب حکم من فرق امر المسلمین وھو مجتمع ،حدیث (60)۔1852۔