کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 434
(10)۔خمرام الخبائث ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں دس اشخاص پر لعنت کی ہے ،چنانچہ ارشاد ہے: "ان اللّٰه تعالی لَعَنَ الْخَمْرَ وَعَاصِرَهَا، وَمُعْتَصِرَهَا وَشَارِبَهَاوَ سَاقِيهَا وَحَامِلَهَا، وَالْمَحْمُولَةَ إِلَيْهِ، وَبَايِعِهَا وَمُبْتَاعَهَا، وَآكِلَ ثَمَنِهَا " "بے شک اللہ تعالیٰ نے شراب،اس کو کشید کرنےوالے،جس کے لیے کشیدگی کی گئی،اسے پینے والے،پلانے والے،اسے اٹھانے والے،جس کے لیے اٹھائی گئی ہو،اسے بیچنے والے،خریدنے والے اور اس کی قیمت کھانے والے(سب) پر لعنت کی ہے۔"[1] مسلمانوں کو چاہیے کہ شراب وغیرہ نشہ آور اشیاء کی حقیقت کوسمجھیں، اس کے استعمال سے بچیں،احتیاط کریں اور دلیری کا مظاہرہ کریں اور جو شخص مسلمانوں میں اسے پھیلائے اس کا مقابلہ کریں بلکہ اسے سخت سزا دیں کیونکہ اس کے نتیجے میں ہر برائی آسان ہوجاتی ہے۔آدمی رذالت کے گڑھے میں گرجاتاہے اور اس سے خیر کی توقع ختم ہوجاتی ہے۔اللہ تعالیٰ اس کے شر اور جملہ خطرات سے مسلمانوں کو محفوظ رکھے۔ حدیث میں ہے کہ قیامت کے قریب بعض لوگ شراب کو حلال سمجھیں گے اور اس کا نام بدل کر اسے پئیں گے،لہذا مسلمانوں کو چاہیے کہ ایسے بدمعاشوں سے ہوشیار رہیں۔ تعزیر کے احکام تعزیر کے لغوی معنی" روکنے" کے ہیں اور اس میں"مدد کرنے" اور"ادب کرنے" کے معنی بھی پائے جاتے ہیں کیونکہ اس سے ظلم کرنے والے کو ایذا رسانی سے روکاجاتا ہے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: "وَتُعَزِّرُوهُ وَتُوَقِّرُوهُ " "(تاکہ) تم اس(نبی) کی مدد کرو اور اس کاادب کرو۔"[2] لہذا تعزیر کے معنی عزت وتوقیر کرنا اور اسی طرح تعزیر کے معنی سزا دینا بھی ہیں،یعنی یہ لفظ دو متضاد معنی والے الفاظ میں سے ہے۔فقہی اصطلاح میں تعزیر سے مراد" ادب سکھانا" ہے۔اس باب میں تعزیر کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ سزا سے انسان ناجائز کام کرنے سے رک جاتا ہے،مزید برآں تعزیر توقیر کا سبب بھی ہے کیونکہ جب کوئی شخص سزا کے سبب نامناسب اعمال وحرکات سے باز آجاتا ہے تو اسے پھر سے وقار اور عزت حاصل ہوجاتی ہے۔
[1] ۔مسند احمد: 2/71 والمستدرک للحاکم 4/144۔145۔حدیث 7228 واللفظ لہ۔ [2] ۔الفتح 48/9۔