کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 425
عورت پر حد زنا لگے گی بشرطیکہ اس نے شبہے کا دعویٰ نہ کیاہو۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"یہی مسلک خلفائے راشدین کا تھا جو اصول شرعیہ سے مطابقت رکھتا ہے۔اہل مدینہ کامذہب بھی یہی تھا اس لیے کہ کمزور احتمالات قابل اعتنا نہیں ہوتے۔"[1]
ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:" سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ایک ایسی عورت کو رجم کرنے کاحکم دیا جو حاملہ ہوگئی تھی،حالانکہ اس کا کوئی خاوند تھا نہ مالک۔امام مالک اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہما کا یہی مسلک ہے جس میں قرینہ ظاہرہ پراعتماد کیا گیا ہے۔"[2]
(17)۔جس طرح زنا ثابت ہونے پر حد جاری ہوگی اسی طرح قوم لوط کا عمل کرنے والے شخص پر بھی حد نافذ ہوگی کیونکہ یہ بھی ایک خبیث اور قبیح جرم ہے اور فطرت سلیمہ کے مخالف ہے۔اللہ تعالیٰ نے قوم لوط کے بارے میں فرمایا:
"أَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُمْ بِهَا مِنْ أَحَدٍ مِنَ الْعَالَمِينَ إِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ الرِّجَالَ شَهْوَةً مِنْ دُونِ النِّسَاءِ بَلْ أَنْتُمْ قَوْمٌ مُسْرِفُونَ "
"(کیا) تم ایسا فحش کام کرتے ہو جو تم سے پہلے دنیا جہاں والوں میں سے کسی نے نہیں کیا۔بے شک تم عورتوں کو چھوڑ کر مردوں کے ساتھ شہوت رانی کرتے ہو بلکہ تم تو حد ہی سے گزر گئے ہو۔"[3]
قوم لوط کے عمل کے حرام ہونے کی دلیل کتاب وسنت اور اجماع سے واضح ہے ۔اللہ تعالیٰ نے اس کے بارے میں فرمایا کہ وہ ایسافحش اور حرام کام کرتے تھے جو ان سے پہلے دنیا کے کسی فرد نے نہیں کیا تھا۔اس لحاظ سے وہ دنیا میں پوری انسانیت کے برعکس راستے پر گامزن تھے۔نیز اس حرام فعل کے ارتکاب کی وجہ سے انھیں حدودالٰہی سے تجاوز کرنے والے،زیادتی کرنے والے مجرم قراردیا اوراس قبیح وشنیع عمل کی وجہ سے ان پر ایسا سخت عذاب نازل کیا کہ ویسا عذاب کسی پر نازل نہ ہوا تھا۔انھیں زمین میں دھنسا دیا گیا اور ان پر پکے پتھروں کی بارش کی گئی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فاعل اور مفعول دونوں پر لعنت کی ہے۔[4]
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:" درست بات یہی ہے کہ فاعل اور مفعول دونوں کو سزائے موت دی جائے گی۔وہ شادی شدہ ہوں یا غیر شادی شدہ۔صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کایہی مسلک تھا۔اس کے بارے میں کسی کااختلاف بھی منقول نہیں،البتہ بعض کاخیال یہ ہے کہ انھیں بستی کی سب سے بلند دیوار پر چڑھا کر دھکا دے کر گرادیا جائے اور پھر انھیں پتھر مار مار کر ختم کردیا جائے۔"[5]
[1] ۔مجموع الفتاویٰ: 28/334۔
[2] ۔الطرق الحکمیۃ لابن القیم مقدمۃ، ص 28۔
[3] ۔الاعراف 7/80،81۔
[4] ۔جامع الترمذی، الحدود ،باب ماجاء فی حداللوطی حدیث 1456 ،البتہ حدیث میں قوم لوط والے عمل پر لعنت موقوفاً وارد ہوئی ہے۔
[5] ۔مجموع الفتاویٰ لابن تیمیہ 28/334۔335۔