کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 401
(1)۔ایک ہی قسم کے جو اعضاء تین ہیں۔ان تینوں کے کاٹ دینے سے پوری دیت دینا ہوگی اور اگر ایک حصہ کاٹ دیا جائے تو اس کی دیت ایک تہائی ہے، مثلاً:ناک جو دو نتھنوں اور ان کی درمیانی ہڈی پر مشتمل ہے۔
(2)۔انسان کے وجود میں جو اعضاء چار ہیں۔ان چاروں کے کاٹ دینے سے پوری دیت ہے اور اگر کم ہوں تو دیت بھی اسی قدر کم ہوگی،مثلاً:چاروں پلکیں جن کا مقصد ظاہری خوبصورتی بھی ہے اور آنکھوں کو سردی وگرمی سے بچانا بھی ہے،ان میں دیت ہے ۔ایک میں چوتھائی حصہ چاروں میں مکمل دیت ہے۔
(3)۔دونوں ہاتھوں کی مکمل انگلیوں میں مکمل دیت ہے ،اسی طرح پاؤں کی انگلیوں میں مکمل دیت ہے،یعنی جب دس کی دس کاٹ دی جائیں گی تو دیت سواونٹ ہے ایک انگلی میں دس اونٹ دیت ہے ۔سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"دِيَةِ الْأَصَابِعِ الْيَدَيْنِ وَالرِّجْلَيْنِ سَوَاءٌ عَشْرٌ مِنْ الْإِبِلِ لِكُلِّ أُصْبُعٍ"
"ہاتھوں اور پاؤں کی انگلیوں کی دیت برابر ہے،ہر انگلی کی دیت دس اونٹ ہے۔"[1]
صحیح بخاری میں یہ لفظ بھی منقول ہیں:
"هَذِهِ وَهَذِهِ سَوَاءٌ يَعْنِي الْخِنْصَرَ وَالْإِبْهَامَ " "یہ انگلی اور یہ انگلی برابر ہیں،یعنی چھنگلی اور انگوٹھا۔"[2]
ان دونوں حدیثوں سے واضح ہواکہ ہاتھ اور پاؤں کی انگلیوں میں دیت ہے اور ہر انگلی کی دیت دس اونٹ بنتی ہے۔
(4)۔ہر انگلی میں تین جوڑ ہیں،لہذا ایک جوڑ تک انگلی کاٹ دینے سے انگلی کاتیسرا حصہ دیت ہے انگوٹھے میں دو جوڑ ہوتے ہیں،اس لیے اس کے ایک جوڑ کی دیت ایک انگلی کا نصف،یعنی پانچ اونٹ ہیں۔
(5)۔ہردانت کی دیت پانچ اونٹ ہے کیونکہ حضرت عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ کی روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
"وَفِي السِّنِّ خَمْسٌ مِنَ الإِبِلِ" "ہر دانت میں پانچ اونٹ دیت ہے۔"[3]
امام ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:" ہر ہر دانت کی دیت پانچ پانچ اونٹ ہے اور ہمیں اس میں کسی کا اختلاف معلوم نہیں۔"[4]
(6)۔منافع سے مراد وہ فوائد ہیں جو اعضائے جسمانی سے حاصل ہوتے ہیں،مثلاً:سننا،دیکھنا،سونگھنا،گفتگو کرنا اور چلنا
[1] ۔جامع الترمذی الدیات باب ماجاء فی دیۃ الاصابع،حدیث 1391۔
[2] ۔صحیح البخاری الدیات باب دیۃ الاصابع حدیث 6895۔
[3] ۔(ضعیف) سنن النسائی القسامۃ ذکر حدیث عمرو بن حزم فی العقول۔۔۔حدیث 4857۔
[4] ۔المغنی والشرح الکبیر 9/612۔