کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 394
ضمان نہ ہوگا کیونکہ اس نے جو کچھ کیا ہے اسے اس کی شرعاً اجازت تھی،البتہ اگراس نے ادب وتمیز سکھانے کے لیے مناسب حد سے زیادہ سزا دی تو وہ ضامن ہوگا۔ (5)۔اگر کسی عورت کو ایسی سزا دی جس سے اس کا حمل ضائع ہوگیا تو مؤدب شخص پر حمل کا ضمان واجب ہوگا جو ایک غلام لونڈی کی ادائیگی کی صورت میں ہوگا،چنانچہ روایت ہے کہ"آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسے ہی واقعے میں ایک غلام یا لونڈی دینے کا فیصلہ کیا تھا۔"[1]اہل علم کی اکثریت کا یہی قول ہے۔ (6)۔اگرکسی نے حاملہ عورت پر خوف اورگھبراہٹ طاری کی جس کے سبب اس کا حمل ضائع ہوگیا تو وہ شخص ضامن ہو گا،مثلاً :کسی حاکم نے حاملہ عورت کو اپنے ہاں طلب کیا۔اس طلبی کے سبب عورت پر اس قدر خوف طاری ہواکہ اس کا حمل ضائع ہوگیا۔ایک روایت میں ہے کہ ’’ایک عورت کا خاوند پردیس میں تھا۔اس کے پاس کچھ لوگ آتے جاتے دیکھ کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسے طلب فرمالیا،اس عورت نے کہا:ہائے افسوس!عمر رضی اللہ عنہ کو مجھ سے کیا کام ہے؟وہ عورت اس قدر گھبراگئی کہ خوف میں آکر راستے ہی میں اس نے قبل از وقت بچے کو جنم دیا جس نے دو سانسیں لیں اورفوراً مرگیا۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نےصحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے اس کے بارے میں مشورہ کیا،بعض نے کہا کہ اے امیر المومنین !آپ کے ذمے کچھ ضمان نہیں آتا۔سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا:امیر المومنین! اگر شوریٰ کے بعض اراکین نے آپ کی محبت کے پیش نظر یہ بات کہی ہے تو انھوں نے آپ کی خیر خواہی نہیں کی۔اس بچے کی دیت آپ کے ذمے ہے کیونکہ آپ کے خوف ہی کی وجہ سے بچہ ضائع ہوا ہے۔‘‘ [2] (7)۔اگر ایک شخص نے دوسرے(عاقل وبالغ) شخص کو حکم دیا کہ وہ کنویں میں اترے یا درخت پر چڑھے۔اس نے ایسا ہی کیا لیکن وہ اترنے یا چڑھنے کی وجہ سے ہلاک ہوگیاتوحکم دینے والا ضامن نہ ہوگا کیونکہ اس نے جنایت کاارتکاب نہیں کیا اور نہ کوئی زیادتی کوئی ہے،البتہ اگر یہ حکم چھوٹے بچے کو دیا گیا ہوتوحکم دینے والا اس کی ہلاکت کا ذمہ دار ہوگا کیونکہ وہ اس کی موت کا سبب بنا ہے۔ اسی طرح کسی نے ایک شخص سے اجرت مقرر کی،پھر اسے کنویں میں اتار ا یا درخت پر چڑھایا لیکن وہ اس سبب سے ہلاک ہوگیا تو اجرت پر رکھنے والا شخص ضامن نہ ہوگا کیونکہ اس کا کوئی قصورنہیں۔ (8)۔جس نے کسی شخص سے معاہدہ کیا کہ وہ اس کے گھر میں کنواں تیار کردے۔ اگر اس کام کےدوران میں اس پر مٹی گری یا کنواں بیٹھ گیا جس کی وجہ سے کنواں تیار کرنے والا مرگیا تو اس کی دیت کسی پر واجب نہیں ہوگی۔
[1] ۔صحیح البخاری، الدیات، باب جنین المراۃ ،حدیث 6905۔ [2] ۔المصنف لعبدالرزاق، باب من افزعہ السلطان :9/458 حدیث 18010۔