کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 378
1۔ مقتول کو بلاوجہ ناجائز قتل کیا گیا ہو۔ اگر اسے قتل کرنا جائز ہو تو اس میں قصاص نہیں ،مثلاً: کسی مسلمان نے کسی حربی کافر کو یا مرتد کو(جب کہ اس نے توبہ نہ کی ) یا کسی زانی کو قتل کر دیا تو قاتل سے قصاص نہ لیا جائے گا ۔البتہ اسے سزا ضروردی جائے گی کہ اس نے حاکم سے فیصلہ کیوں نہ حاصل کیا؟ 2۔ قاتل عاقل اور بالغ ہو کیونکہ قصاص ایک اہم اور سخت سزا ہے جس کا نفاذ بچے اور پاگل پر نہ ہوگا کیونکہ دونوں کے کاموں میں قصدوارادہ شامل نہیں ہوتا، نیز ان کے پیش نظر کوئی واضح اور صحیح مقصد نہیں ہوتا اور اس لیے بھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: " رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَةٍ : عَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ , وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَحْتَلِمَ , وَعَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يَعْقِلَ " "تین اشخاص سے قلم اٹھالیا گیا ہے: سوئے ہوئے سے جب تک وہ بیدار نہ ہو، بچے سے جب تک وہ بالغ نہ ہو اور مجنون سے جب تک وہ ہوش و عقل میں نہ آئے۔"[1] ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس نقطۂ نظر پر اہل علم کا اجماع نقل کیا ہے۔ 3۔ جنایت (ارتکاب جرم)کے وقت مقتول اور قاتل برابر درجے کے ہوں، یعنی مسلمان ہونے ،آزاد یا غلام ہونے میں مساوی ہوں ،یعنی قاتل ایسا نہ ہو جو مقتول سے اسلام یا آزادی میں افضل ہے ،لہٰذا اس معیار کی روشنی میں ، مسلمان کو کافر کے بدلے میں قتل نہیں کیا جا سکتا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "لَا يُقْتَلَ مُسْلِمٌ بِكَافِرٍ""کسی مسلمان کو کافر کے بدلے میں قتل نہ کیا جائے۔"[2] اسی طرح آزاد شخص کو مقتول غلام کے بدلہ میں قتل نہیں کیا جائےگا، چنانچہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: "مِنْ السُّنَّةِ أَنْ لَا يُقْتَلَ حُرٌّ بِعَبْدٍ ""یہ سنت میں سے ہے کہ آزاد کو غلام کے بدلے قتل نہ کیا جائے۔"[3] اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ جب مقتول قاتل کے برابر کا نہیں تو مقتول کے ورثاء کا قاتل کو قتل کرنا حق سے زیادہ لینے کے مترادف ہے۔ درج بالا معیار کے علاوہ قاتل اور مقتول میں کوئی برتری اثر انداز نہ ہوگی، لہٰذا خوبصورت کو بد صورت کے
[1] ۔سنن ابی داؤد ،الحدود،باب فی المجنون یسرق اویصیب حداً، حدیث 4403والتلخیص الحبیر1/183۔حدیث 253۔ [2] ۔صحیح البخاری، العلم، باب فی کتابۃ العلم حدیث 111وسنن ابی داؤدبلفظ:(لا يقتل مؤمن.......)الدیات، باب ایقاد المسلم من الکافر؟حدیث 4530۔ [3] ۔(ضعیف) سنن الدارقطنی: 3/133حدیث 3227،وارواءالغلیل: 7/267،حدیث 2211۔