کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 373
" جو شخص کسی مسلمان کو بلا قصد مار ڈالے، اس پر ایک مسلمان غلام کی گردن آزاد کرنا اور مقتول کے عزیزوں کو خون بہا پہنچانا ہے۔ ہاں! یہ اور بات ہے کہ وه لوگ بطور صدقہ معاف کر دیں اور اگر مقتول تمہاری دشمن قوم کا ہو اور ہو وه مسلمان، تو صرف ایک مومن غلام کی گردن آزاد کرنی لازمی ہے۔ اور اگر مقتول اس قوم سے ہو کہ تم میں اور ان میں عہد و پیماں ہے تو خون بہا لازم ہے، جو اس کے کنبے والوں کو پہنچایا جائے اور ایک مسلمان غلام کا آزاد کرنا (بھی ضروری ہے)، پس جو نہ پائے اس کے ذمے دو مہینے کے لگاتار روزے ہیں، اللہ سے بخشوانے کے لیے اور اللہ بخوبی جاننے والا اور حکمت والا ہے۔ "[1]
اس آیت میں قتل خطا کو تین صورتوں میں تقسیم کیا گیا ہے:
1۔ جس میں قاتل پر کفارہ اور اس کے عاقلہ(عصبات )پر دیت فرض ہے۔ اس کی صورت یہ ہے کہ کوئی کسی مومن کو کفار کی صف کے سوا کسی اور جگہ خطاً قتل کردے۔ یا مقتول ایسی کافر قوم میں سے ہو کہ ان کے درمیان اور ہمارے درمیان معاہدہ ہو۔
2۔ جس میں قاتل پر صرف کفارہ (مومن غلام کی آزادی )ادا کرنا ہوتا ہے۔اس کی صورت یہ ہے کہ کوئی مسلمان کسی دوسرے مسلمان کو کافروں کی صف میں کھڑا دیکھے اور پھر اسے لاعلمی میں کافر سمجھ کر قتل کر دے۔
امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب "تفسیر فتح القدیر"میں آیت:"فَإِن كَانَ مِن قَوْمٍ عَدُوٍّ لَّكُمْ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ "کی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ’’مقتول کا تعلق ایسی دشمن قوم سے ہو جو حربی کافر ہوں لیکن وہ مسلمان ہو کر انھی میں رہے اور ہجرت نہ کرے۔ مسلمان سمجھیں کہ اس نے اسلام قبول نہیں کیا اور اپنے آبائی دین پر قائم ہے، پھر اسے کسی موقع پر قتل کر دیں تو قاتل پر دیت لازم نہ ہو گی بلکہ وہ ایک مومن غلام یا مومنہ لونڈی آزاد کرے گا ۔ اہل علم کے درمیان یہاں نکتہ اختلاف یہ ہے کہ دیت کے ساقط ہونے کی وجہ کیا ہے؟ ایک قول یہ ہےکہ مقتول کے سر پرست کافر ہیں، لہٰذا دیت میں ان کا کوئی حق نہیں ۔ اور دوسرا قول یہ ہے کہ یہ مقتول شخص ایمان لایا لیکن اس نے ہجرت نہیں کی،لہذا اس کا مقام ومرتبہ دوسرے مسلمانوں کی نسبت کم ہے ۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
" وَالَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يُهَاجِرُوا مَا لَكُمْ مِنْ وَلَايَتِهِمْ مِنْ شَيْءٍ "
’’اور جو ایمان تو لائے ہیں لیکن ہجرت نہیں کی تمہارے لیے ان کی کچھ بھی رفاقت نہیں۔‘‘[2]
اس کے بارے میں تیسرا قول یہ ہے کہ مقتول کی دیت ادا کی جائے گی جو بیت المال میں جمع ہو گی۔‘‘[3]
[1] ۔النساء:4/92۔
[2] ۔الانفال:8/72۔
[3] ۔تفسیر فتح القدیر، النساء:4/92۔