کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 353
ہو۔اگر محرم میسر نہ ہوتو اسے کسی بھی بااعتماد شخص کے حوالے کیا جاسکتا ہے۔
حق پرورش کے موانع کا بیان
حق پرورش کی راہ میں حائل رکاوٹوں میں سے ایک رکاوٹ غلامی ہے، لہذا جب تک کوئی غلام ہے اگرچہ غلامی ناقص ہی کیوں نہ ہو،وہ پرورش کرنے کی اہلیت نہیں رکھتا کیونکہ پرورش کرنا ایک قسم کی سرپرستی ہے اور غلامی کی وجہ سے کوئی سرپرست نہیں ہوسکتا۔علاوہ ازیں وہ ہمہ وقت اپنے آقا کی خدمت میں مشغول رہتا ہے،نیز اس کے تمام منافع مالک کی کھیت میں ہوتے ہیں۔ان وجوہ کی بنا پر غلام پرورش کرنے کا اہل نہیں۔
(1)۔فاسق وفاجر شخص بھی پرورش کرنے کا اہل نہیں کیونکہ وہ قابل اعتماد نہیں۔علاوہ ازیں بچے کے ایسے شخص کی سرپرستی میں رہنے سے اس کا دینی نقصان ہے ۔وہ اس کی تربیت غلط انداز سےکرے گا اور اسے اپنے طریقے پر لگائے گا۔
(2)۔کوئی کافر مسلمان بچے کا سرپرست نہیں ہوسکتا کیونکہ وہ فاسق سے بھی زیادہ غیر مستحق ہے ،لہذا اس کی طرف سے پہنچنے والا نقصان بھی زیادہ ہوگا۔وہ بچے کو کفریہ تعلیم وتربیت دے کر اسے اسلام سے خارج کردے گا۔"[1]
(3)۔اگر کوئی عورت دوسری جگہ کسی ایسے مرد سے شادی کرلے جو اس بچے کے لیے اجنبی ہے تو وہ بھی اس بچے کی پرورش کی اہل نہیں کیونکہ ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کو،جو بچے کی ماں تھی فرمایا:
"أنْتِ أَحَقُّ بِهِ مَا لَمْ تَنْكِحي"
" جب تک تو کسی اور شخص سے شادی نہیں کرتی بچے کی تربیت کرنا تیرا ہی حق ہے۔"[2]
[1] ۔1990 ء کی دہائی میں سرب نصرانی دہشت گردوں نے بوسنیا ہرزمی گوینا میں مسلمانوں کا قتل عام کیا تو ان کے ہزاروں بچے یتیم ہوگئے۔اس دوران میں"قیام امن" کے لیے وہاں نیٹو کے فوجی دستے آگئے اور نصرانی این جی اوز اور مشنری ادارے ہزاروں یتیم مسلمان بچوں کو مختلف یورپی ممالک لے گئے جہاں انھیں نصرانی بنا لیاگیا۔بعض دیگر علاقوں میں بھی ان گنت مسلم بچے نصرانی مشنریوں کے ہتھے چڑھ گئے ہیں۔یہ ایک المیہ اورلمحہ فکریہ ہے۔اسلامی ممالک بالخصوص تنظیم اسلامی کانفرنس پر یہ ذمہ داری عائدہوتی ہے کہ وہ یتیم اور لاوارث مسلمان بچوں کی اسلامی ماحول میں تعلیم وتربیت کے ادارے قائم کریں تاکہ مسلمانوں کی اولاد نصرانیت کے دام ہمہ رنگ زمین سے بچائی جاسکے۔(محسن فارانی)
[2] ۔سنن ابی داودالطلاق،باب من احق بالولد؟حدیث2276،ومسند احمد:2/182۔