کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 327
اور ہےجس کانام "لعان"ہے ،یعنی دونوں طرف سے پختہ قسمیں اٹھائی جائیں گی اور اس میں لعنت و غضب کے الفاظ کا استعمال بھی ہوگا جس کی تفصیل آگے آرہی ہے۔ جب کوئی آدمی اپنی بیوی پر زنا کی تہمت لگائے اور اس پر کوئی شہادت پیش نہ کر سکے تو اگر دونوں لعان کے لیے تیار ہو جائیں تو کسی پر بھی حد جاری نہ ہو گی ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: "وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُن لَّهُمْ شُهَدَاءُ إِلَّا أَنفُسُهُمْ فَشَهَادَةُ أَحَدِهِمْ أَرْبَعُ شَهَادَاتٍ بِاللّٰهِ ۙ إِنَّهُ لَمِنَ الصَّادِقِينَ ﴿٦﴾ وَالْخَامِسَةُ أَنَّ لَعْنَتَ اللّٰهِ عَلَيْهِ إِن كَانَ مِنَ الْكَاذِبِينَ ﴿٧﴾ وَيَدْرَأُ عَنْهَا الْعَذَابَ أَن تَشْهَدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللّٰهِ ۙ إِنَّهُ لَمِنَ الْكَاذِبِينَ ﴿٨﴾ وَالْخَامِسَةَ أَنَّ غَضَبَ اللّٰهِ عَلَيْهَا إِن كَانَ مِنَ الصَّادِقِينَ " "جولوگ اپنی بیویوں پر بدکاری کی تہمت لگائیں اور ان کا کوئی گواه سوائے ان کی ذات کے نہ ہو تو ان میں سے ایک کی شہادت اس طرح ہوگی کہ چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر کہے کہ وه سچوں میں سے ہیں اور پانچویں مرتبہ کہے کہ اس پر اللہ کی لعنت ہو اگر وه جھوٹوں میں سے ہو ۔ اور اس عورت سے سزا اس طرح دور ہوسکتی ہے کہ وه چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر کہے کہ یقیناً اس کا خاوند جھوٹ بولنے والوں میں سے ہے اور پانچویں دفعہ کہے کہ اس پر اللہ کا غضب ہو اگر اس کا خاوند سچوں میں سے ہو۔" [1] خاوند چار مرتبہ کہے گا کہ میں اللہ تعالیٰ کی قسم اٹھا کر کہتا ہوں کہ میری اس بیوی نے زنا کا ارتکاب کیا ہے۔ واضح رہے کہ اگر بیوی سامنے ہو تو اس کی طرف اشارہ بھی کرے اور اگر وہ غیر حاضر ہو تو اس کا نام لے تاکہ امتیاز ہو جائے۔ مرد شہادت دیتے ہوئے پانچویں مرتبہ کہے :اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو اگر وہ اس دعوے میں جھوٹا ہو، پھر اسی طرح اس کی بیوی چار مرتبہ قسم اٹھا کر کہے:"میرے خاوند نے مجھ پر جو تہمت لگائی ہے اس میں وہ جھوٹا ہے، پھر پانچویں مرتبہ کہے:"اگر یہ سچ کہہ رہا ہو تو مجھ پر اللہ تعالیٰ کا غضب نازل ہو۔ واضح رہے لعان میں عورت کے لیے"غضب "کا لفظ مقرر کیا گیا ہے کیونکہ مغضوب علیہ وہ شخص ہوتا ہے جو حق و سچ جانتا ہو لیکن اسے قبول نہ کرے۔ صحت لعان کے لیے یہ شرط ہے کہ زوجین مکلف ہوں ،یعنی عاقل و بالغ ہوں، نیز تہمت بھی زنا کی لگائی گئی ہو اور عورت خاوند کی مسلسل تکذیب کر رہی ہو حتی کہ لعان کا عمل مکمل ہو جائے اور حاکم لعان کی تکمیل کا فیصلہ دےدے۔
[1] ۔۔النور24/6۔9۔