کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 309
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس جب کوئی ایسا شخص لایا جاتا جس نے یکبار تین طلاقیں دی ہوتیں تو آپ اس کی پٹائی کرتے۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں ذکر ہوا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ میں آگئے اور انھیں رجوع کرنے کا حکم دیا۔
یہ تمام واقعات اور روایات اس امر کی وضاحت کرتے ہیں کہ ہمیں چاہیے کہ طلاق کے احکام کی پاسداری کریں اور طلاق کی حرام صورتوں سے اجتناب کریں۔ سننے اور دیکھنے میں آیا ہے کہ اکثر لوگ ان احکامات کو نہیں سمجھتے یا ان کا خیال نہیں رکھتے جس کے نتیجے میں وہ مشکل اور ندامت سے دو چار ہوتے ہیں، پھر اس بھنورسے نکلنے کی راہیں ڈھونڈتے ہیں ،خود بھی تنگ و پریشان ہوتے ہیں اور علماء کو بھی تنگ کرتے ہیں اور یہ ساری صورت حال اللہ تعالیٰ کی کتاب سے کھیلنے کا نتیجہ ہے۔
بعض لوگ طلاق کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہیں، یعنی جب بیوی سے کوئی اہم کام کروانا یا کوئی خاص فائدہ حاصل کرنا چاہتے ہیں یا اسے کسی کام سے روکنا چاہتے ہیں تو طلاق کی دھمکی دے کر اپنا مقصد پورا کرتے ہیں۔ بعض لوگ دوسروں سے معاملہ کرتے وقت یا گفتگو میں طلاق کو قسم کی جگہ استعمال کرتے ہیں، مثلاً:اگر میں فلاں کام نہ کر سکوں یا میں نے فلاں کام کیا تو میری بیوی کو طلاق۔ ان لوگوں کو اللہ تعالیٰ سے ڈرنا چاہیے اور اپنی زبانوں کو طلاق کا کلمہ استعمال کرنے سے بچانا چاہیے الایہ کہ اس کی کوئی خاص ضرورت ہو لیکن اس میں بھی وقت اور عدد ضرور ملحوظ رکھا جائے۔
الفاظ طلاق دو قسم کے ہیں:
1۔واضح اور صریح الفاظ، یعنی ایسے الفاظ استعمال کرنا جن میں طلاق کے سوا کسی دوسرے معنی کا احتمال نہیں ہوتا ،جیسے"طلاق"کا لفظ بولنا ،مثلاً:کوئی شخص اپنی بیوی سے کہے:" میں نے تجھے طلاق دی"یا" تو طلاق والی ہے"یا"تجھے طلاق دے دی گئی ہے۔"
2۔اشارے کنایے کے الفاظ، یعنی ایسے الفاظ استعمال کرنا جن میں طلاق کے علاوہ کسی دوسرے معنی کا احتمال بھی ہو،مثلاً:کوئی اپنی بیوی سے کہے:"تو الگ ہے"یا"تو بری ہے"یا"تو جدا ہے،آزاد ہے"یا"یہاں سے نکل جا اور اپنے گھر والوں کے ہاں چلی جا"یا"میں نے تجھے چھوڑ دیا۔"[1] وغیرہ۔
[1] ۔مصنف نےعرب کے ماحول کے مطابق مثالیں دی ہیں۔ دوسری زبانوں میں ان کے محاورات اور الفاظ کا اعتبار ہوگا، یعنی جو الفاظ طلاق کے لیے بھی استعمال ہوتے ہیں اور اپنی آغوش میں دوسرے معانی بھی رکھتے ہیں۔ وہ سب"طلاق کنایہ"میں شامل ہیں۔(صارم)