کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 308
شخص سے نکاح کرے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِن بَعْدُ حَتَّىٰ تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ" ’’پھر اگر وہ اس کو(تیسری )طلاق دے دے تو اس کے لیے وہ (عورت ) حلال نہیں جب تک کہ وہ اس کے سوا دوسرے خاوند سے نکاح نہ کرے۔‘‘[1] 2۔وقت کے اعتبار سے غیر مسنون طلاق میں خاوند کے لیے مستحب امر رجوع کرنا ہے۔ حدیث میں ہے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور وہ حالت حیض میں تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں رجوع کرنے کا حکم دیا۔[2] واضح رہے رجوع کے بعد لازم ہے کہ اسے اپنے ہاں روک لے حتی کہ حیض سے پاک ہو جائے ،پھر اگر چاہے تو حالت طہر میں جماع کیے بغیر اسے طلاق دے دے۔ شوہر پر حرام ہے کہ وہ غیر مسنون طلاق دے، وہ عدد کے اعتبار سے ہو یا وقت کے اعتبار سے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: "الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ ۖ فَإِمْساكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسانٍ" "یہ طلاقیں دو مرتبہ ہیں۔پھر یا تو اچھائی سے روکنا یا عمدگی کے ساتھ چھوڑدینا ہے۔"[3] نیز ارشاد ہے: "يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ" "اے نبی! (اپنی امت سے کہو کہ) جب تم اپنی بیویوں کو طلاق دینا چاہو تو ان کی عدت میں انھیں طلاق دو۔"[4] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر ملی کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو یکبار تین طلاقیں دے دی ہیں تو آپ نے فرمایا: "أَيُلْعَبُ بِكِتَابِ اللّٰهِ وَأَنَا بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ ؟" "تعجب ہے! میرے ہوتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی کتاب سے(مذاق کرکے) کھیلا جا رہا ہے۔"[5]
[1] ۔البقرۃ:2/230۔ [2] صحیح البخاری تفسیر سورۃ الطلاق حدیث 4908وصحیح مسلم الطلاق باب تحریم طلاق الحائض حدیث 1471۔ [3] ۔البقرۃ:2/229۔ [4] ۔الطلاق 65/1۔ [5] ۔سنن النسائی الطلاق باب الثلاث المجموعہ وما فیہ من التغلیظ حدیث3430۔